تجزیہ 65

ترک قومی خفیہ سروس کے امکانات اور قابلیت  پر ایک اہم تجزیہ

1609152
تجزیہ 65

ترکی کی قومی خفیہ سروس  گزشتہ چند برسوں سے   وسیع پیمانے کے آپریشنز پر اپنی مہر ثبت کرنے لگی ہے تو خاصکر  عراق اور شام میں دہشت گرد تنظیم PKK  کے خلاف اس  کی کاروائیاں  قابل توجہ ہیں۔  اس حوالے سے پی کے کے / کے سی کے   کی شام میں شاخ وائے پی جی / پی وائے ڈی کے نام نہاد  بریگیڈ کمانڈر ’شیخ غوئی‘ کوڈ نام کے نام دہشت گرد ابراہیم بابات  کو قلیل مدت پیشتر شام سے پکڑتے ہوئے ترکی لایا جانا ترک قومی خفیہ سروس کے امکانات اور قابلیت  کے کس مرحلے تک پہنچنے کو سمجھنے کے اعتبار سے انتہائی اہم پیش رفت  ہے۔

سیتا سیکیورٹی تحقیقاتی امور کے  تحقیق دان  جان اجون کا مندرجہ بالا موضوع پر  تجزیہ ۔۔۔

ترکی ایک کٹھن محل و قوع  میں اپنے وجود کو جاری رکھتے وقت  جیوپولیٹکل  گہرائی اور دعووں  کے اعتبار سے  بڑے چیلجنز کا  سامنا کر رہا ہے۔ لہذا اندرون ملک اور قریبی  جغرافیہ میں  اپنے قومی مفادات کا تحفظ  کر سکنے  کی خاطر  ترکی  کو تمام تر راہوں کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت لاحق ہے۔ نرم گوشہ طاقت  کے حامل  طریقہ کاروں، ڈپلومیسی اور فوجی طاقت کے ساتھ ساتھ خفیہ تنظیمیں بھی اس ضمن میں خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔  ان حقائق کے پیش ِ نظر قومی خفیہ سروس ترکی کے دعووں اوراس کے برخلاف در پیش چیلنجز سے نمٹ سکنے کی سطح تک پہنچ چکی ہے۔

خاصکر 15 جولائی کے ناکام بغاوت اقدام کے فوراً بعد  نئی سیکیورٹی حکمتِ عملی کے دائرہ عمل میں  قومی خفیہ سروس کو فروغ دینے کی خاطر اہم سطح کی کاروائیاں کی گئی ہیں تو  اس کی استعداد اور امکانات  میں بھی سنجیدہ سطح پر اضافہ ہونے کا مشاہدہ ہو رہا ہے۔اپنے عملے اور فنی  امکانات  کے حوالے سے اہم سطح کی پیش رفت کرنے والی خفیہ سروس  نے ملکی سطح پر اور بالخصوص عراق و شام میں حد درجے اہم کاروائیوں پر اپنی  دھاک بٹھائی ہے۔

خفیہ سروس کی ٹیموں نے گزشتہ دنوں  ترکی کی سرحدوں سے 50 کلو میٹر کی دوری پر شامی علاقے راقعہ سے دہشت گرد تنظیم پی کے کے   شا م میں بازو وائے پی جی کے نام نہاد بریگیڈ ’’شیخ گوئی‘‘ فرضی نام سے منسوب ابراہیم بابات کو گرفتار کرتے ہوئے  اسے ترکی لایا ہے  جسے انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے ایک  اہم کامیابی تصور کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عہدیدار سے  حاصل کردہ معلومات کے مطابق  خطے میں پی کے کے   کی متعدد پناہ گاہوں کو تباہ کرتے ہوئے اس پر کاری ضرب لگائی گئی ہے۔ دہشت گرد نتظیم کی مؤثر  حکمت ِ عملی سمیت نام نہاد  سرغنوں اور فیلڈ کمانڈروں کو ناکارہ بنائے جانے سے دہشت گرد تنظیم کے کمان۔ کنٹرول ڈھانچے کو زوال پذیر کیا گیا ہے   تو اس کی حرکات و سکنات اور دہشت گردی کرنے کی استعداد بھی اہم سطح تک کمزوری کا شکار ہوئی ہے۔

یعنی ترکی ایک سخت گیر طاقت کے حامل عناصر   کی بدولت خطے میں خوف پیدا کرنے والی ایک طاقت کے طور پر اُبھر رہا ہے تو  اسکے ساتھ ساتھ قومی خفیہ سروس  کی ساکھ اور اثرِ رسوخ میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا ہے۔



متعللقہ خبریں