تجزیہ 62

آرمینی صدر پاشنیان کی پالیسیاں اور اس ملک کے حالات پر ایک تبصرہ

1595870
تجزیہ 62

گزشتہ ہفتے آرمینی  مسلح افواج کے سربراہ نے وزیر اعظم   نیکول پاشنیان کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی اپیل کی۔ پاشنیان نے اس صورتحال کو ’’بغاوت اقدام‘‘ کے طور پر قبول کرتے ہوئے چیف آف جنرل سٹاف کو ا ن کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کی اور عوام و گلی کوچوں میں نکلتے ہوئے  بغاوت اقدام کا جواب دینے کی کوشش کی۔ حکومت کے حامیوں اور مخالفین نے بیک وقت ایریوان میں یکجا ہونا شروع کر دیا۔ آرمینی صدر نے مسلح افواج کے سربراہ کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کی کوشش کی منظوری نہ دی اور پاشنیان نے اس صورتحال کو صدر کے بھی ’’بغاوت اقدام‘‘ میں شامل ہونے  کا بیان دیا۔

سیتا  سلامتی تحقیقاتی امور  کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر مراد یشل طاش کا اس موضوع  پر جائزہ ۔۔

آرمینیا  میں اس پیش رفت کے پس منظر میں ایک دوسرے سے تعلق رکھنے والے تین اسباب پائے جاتے ہیں۔ ان  میں سے پہلا سبب آرمینیا میں در پیش مفلسی اور بد عنوانیاں ہیں۔  بُری انتظامیہ  کی مرہون ِ منت ہونے والی  یہ صورتحال  در اصل پاشنیان کے موجب ہونے  تا ہم حل چارہ تلاش کرنے سے  کوسوں دور ہونے  والا ایک معاملہ ہے۔ پاشنیان  کے سال 2018 میں برسرِ اقتدار آنے میں مغربی ممالک  کی حمایت وتعاون کی حد تک غربت اور بد عنوانیوں کا  حل تلاش کر سکنے  کی امیدیں مؤثر ثابت ہوئی تھیں۔ اس کی حمایت کرنے والے روس کے ساتھ قریبی تعلقات   ہونے والی  اسٹیبلشمنٹ کے مسائل کا حل تلاش نہ کیا جا سکنے  کے باعث بھی پاشنیان کو ایک  متبادل کے طور پر تصور کیا اور اس کی حمایت  کی۔

دوسرا سبب ، دوسری  قارا باغ جنگ میں آذربائیجان کی فتح اور آرمینیا کی شکست ہے۔ آرمینی  حکومتوں نے  سالہا سال سے جاری سفارتی مذاکرات میں  عدم مصالحت کا مؤقف اپناتے ہوئے قابض پالیسیوں کو جاری رکھا تھا۔ پاشنیان نے اندرون ملک دباؤ کو دور کرنے کے زیر مقصد مذاکرات میں ’’امن کے لیے زمین‘‘ کے بجائے قبضے میں اضافہ کرتے ہوئے ایک نئی    جنگ کےماڈل پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کی۔ اس کے نتیجے میں دوسری  قارا باغ جنگ میں آرمینیامزید علاقے پر قبضہ کرنا کجا ، مقبوضہ علاقوں سے بھی انخلا کرنے پر مجبور ہو گیا۔

آرمینی  رائے عامہ کو جنگ کی ڈگر  کے بارے میں صحیح معلومات فراہم نہ کرنے والے پاشنیان نے   نومبر کو سہہ رکنی اعلامیہ جاری کیے جانے کے وقت  پریس کے سامنے آنے سے گریز کیا اور فائر بندی کی شرائط نے  آرمینی عوام  کو دھچکہ لگایا۔  لہذا دوسری قارا باغ جنگ کے نتائج  نہ صرف پاشنیان  انتظامیہ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ آرمینی سیاست ، فوج اور عوام کے لیے  ایک کٹھن دور کے آغاز کا موجب بنے۔

تیسری وجہ آرمینیا  میں نہ ختم ہونے والی اثرِ رسوخ قائم کرنے کی کشمکش ہے۔ مائیکرو سطح پر آرمینیا میں اپنی  طاقت کے تحفظ اور اسے وسعت دینے کے خواہاں قاراباغ  قبیلے اور اس کے مختلف ممالک  میں  ڈیاسپورا کے بھی شامل ہونے والے گروہ  موجود ہیں۔ ان گروہوں کی اقتدار جنگ میں طاقت اورآئینی حیثیت کو حاصل کرنے کے لیے مختلف ممالک کے ساتھ فروغ دیا گیا تعاون میکرو اجارہ داری کی جنگ و جدل  کے ایک دوسرے پہلوکو تشکیل دیتی ہے۔

میکرو  اثرِ رسوخ کی جدوجہد کی بنیادوں میں روس اور مغرب کے درمیان  کشمکش کو کم کرنا ممکن ہے تو بھی یہ جدوجہد مائیکرو جنگ  کے ساتھ یکسانیت اختیار کرنے پر ایک پیچیدہ  صورتحال اختیار کر رہی ہے۔

میمورنڈم کی خصوصیت کے حامل اعلامیہ کے  برخلاف مزاحمت کی راہ اپنانے والے پاشنیان  کے اسوقت مزید کچھ مدت تک  اپنے اقتدار کو برقرا ر رکھنے  سے مشابہت رکھتا ہے۔ تا ہم یہ صورتحال آرمینی سیاست میں استحکام کے قیام کا مفہوم نہیں رکھتی ۔  کیونکہ اوپر بیان کردہ تین اسباب تا حال  اپنے وجود کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ پاشنیان  حکومت،  فوج اور کسی نئی سول انتظامیہ کے پاس مذکورہ اسباب سے پیدا ہونے والے عدم استحکام  کو دور کرنے والی کوئی جادو کی چھڑی موجود نہیں  ہے۔



متعللقہ خبریں