تجزیہ 61

دہشت گرد تنظیم PKK کی شام اور عراق میں کاروائیاں اور ترکی کے اقدامات پر مفصل جائزہ

1591401
تجزیہ 61

ترکی  کی جانب سے غیر متوقع طور پر شمالی عراق میں واقع  غارا علاقے میں دہشت گرد تنظیم PKK  کے خلاف  فوجی کاروائی  کے ساتھ  تمام تر نگاہیں  ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جدوجہد پر مرکوز ہوگئی ہیں تو سال 2021 میں ترکی کی جانب سے عراق اور شام میں وسیع پیمانے کے عسکری آپریشن کرتے ہوئے  PKK کو ہدف بنانے کی  توقع کی جاتی ہے۔

دہشت گرد تنظیم پی کے کے کو  خاصکر ترکی اور عراق میں دباؤ کا سامنا ہے، تا ہم تنظیم کی شام میں شاخ  وائے پی جی/ پی وائے ڈی  ترکی کے لیے خطرہ تشکیل دینے کے عمل کو جاری رکھے ہے۔  تنظیم امریکہ کے تعاون سے ایک دہشت گرد ریاست قائم کرنے کی کوششوں  میں ہے۔

شام میں خانہ جنگی  کے ماحول سے استفادہ کرتے ہوئے شام کے شمالی علاقہ جات میں  اپنے اثر ِ رسوخ میں اضافہ  کرنے والی دہشت گرد تنظیم  کی شام میں شاخ وائے پی جی / پی وائے ڈی  خاصکر سال 2014 سے داعش  کے خلاف نبرد آزما ہونے کا تاثر دینے کی کوشش میں ہے۔  اس نے امریکہ کا تعاون  حاصل کرتے ہوئے  ملک کے شامل مشرقی علاقوں میں انتظامی و اداری  ڈھانچے کوتشکیل دیتے ہوئے  اپنے پاوں مزید جمائے ہیں۔  دہشت گرد تنظیم نے  اپنے  ڈھانچے میں عرب عناصر کو بھی شامل کرتے ہوئے  ایس ڈی جی  کی چھت تلے  ملکی وسائل کو اپنے کنٹرول میں لیتے ہوئے  اپنی اقتصادیات کو قابل دوام تقویت  دی ہے اور یہ اب اسد انتظامیہ سمیت روس، ترکی اور ایران کے بر خلاف  حکمت عملی بالا دستی قائم کی جستجو میں ہے۔  اسد انتظامیہ نے اپنے اقتدار کو جاری رکھ سکنے کے زیر مقصد شام   کے قدرتی وسائل   تک دوبارہ سے رسائی  کی اہمیت کے شعور کے ساتھ مختلف عسکری اور سیاسی  حربوں کو بروئے کار لانے کی کوشش  کی لیکن اسے امریکی رکاوٹ کا سامنا  کرنا پڑا اور اس کے یہ حربے رائیگاں گئے۔  دہشت گرد تنظیم  نے ملکی قدرتی وسائل کو اپنے زیر کنٹرول رکھتے ہوئے آمدنی حاصل کرنے سمیت  براہ راست امریکہ سے بھی مالی اعانت کو ممکن بنایا ہے۔ امریکی  امداد کے ساتھ ساتھ سعودی عر ب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک سے بھی اس نے اپنی زیر نگرانی کے ڈھانچے ایس ڈی جی اوروائے پی جی  کو مالی  امداد وصول کی۔

موجودہ عسکری  کنٹرول کے حامل رقبے کے  مطابق ایس ڈی جی/ وائے پی جی  اسوقت شام کے تیس فیصد رقبے پر محیط 40 ہزار مربع کلو میٹر  سے زائد کے رقبے   پر اپنی اجاری داری قائم کیے ہوئے ہے۔  اس کے زیر کنٹرول  علاقے ذرخیز زرعی مقامات سمیت تیل، قدرتی گیس اور پانی  کے قیمتی ذخائر سے مالا مال ہیں۔  شام کے آبپاشی  علاقوں کا 50 فیصد ، توانائی کے وسائل کا70 فیصد اور پانی کی استعداد کا 95 فیصد حصہ  وائے پی جی کے زیر کنٹرول  علاقوں میں ہے۔

امریکی  سر پرستی میں خطے میں طاقت پکڑنے والی اور ملک کے اہم سطح کے اقتصادی وسائل کو اپنی تحویل میں لینے والی  وائے پی ڈی/ وائے پی جی  اولین طور پر خود مختار اور بعد ازاں ایک آزاد دہشت گرد ریاست قائم کرنے کے درپے ہے۔   ترکی کے زیر اثر علاقوں میں منظم اور باقاعدگی سے کار بم حملے کرنے والی اور اپنے زیر قبضہ علاقوں میں عوام پر تشدد اور دباؤ ڈالتے ہوئے  ان کی اطاعت کرنے  کی کوششوں  میں مصروف  دہشت گرد تنظیم  ضرورت پڑنے پر روس اور اسد انتظامیہ کے ساتھ روابط جاری رکھتے ہوئے   اپنے وجود کو برقرار رکھنے  کی جدوجہد میں محو ہے

خاصکر ترکی کی چشمہ امن کاروائی کے بعد اس کی اس طرز کی کاروائیوں میں وسعت آنے کا مشاہدہ ہو رہا ہے۔ تا ہم  نہ تو شام کے حقائق اور نہ ہی ترکی دہشت گرد  تنظیم PKK  کے شام میں بازو کو دہشت گرد ریاست قائم کرنے کا موقع دے گا۔ ترکی    رواں سال بھر کے دوران عراق سمیت شام میں دہشت گرد تنظیم کے برخلاف اہم سطح کی عسکری کاروائیاں کرتے ہوئے تنظیم کی طاقت اور اس کے اثر رسوخ کو کم سے کم کرنے کے اقدامات میں مصروف رہے گا۔ اس اعتبار سے خاصکر تل رفعت ، منبج، عین عیسی   اور تل طمیر جیسے دہشت گرد تنظیم کے زیر قبضہ علاقوں کو ہدف بنایا جا سکتا ہے۔ تنظیم کو اپنے دباؤ تلے لینے والے  عرب قبائل  اور کرد ی عوام کو امداد فراہم کرتے ہوئے  اس کی طاقت کو کمزور بنانا ممکن ہے ۔

 نتیجتاً ترکی، دہشت گرد تنظیم پی کے کے اور اس کی زیریں شاخوں کا نہ صرف ترکی بلکہ سرحدی ہمسائیوں  عراق و شام میں بھی اپنے وجود کو جاری رکھنے کے عمل کو قبول نہیں کرے گا۔



متعللقہ خبریں