تجزیہ 53

عام وبا اور سال 2020 کے اس پر اثرات کا تجزیہ ماہر کی نظر میں

1555791
تجزیہ 53

اگر کہا جائے کہ سال 2020 عالمی معنوں میں دنیا بھر کے لیے انتہائی کٹھن گزرا تو یہ بے جا نہ ہوگا۔  چینی شہر ووہان میں پہلی بار ظہور پذیر ہونے والے کووڈ۔19 وائرس کے پوری دنیا میں پھیلنے سے  اقتصادی، سیاسی اور سماجی اعتبار سے ہم سب کو عظیم سطح کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا، جس کا وسیع پیمانے پر ہرجانہ ادا کیا گیا۔ فطری طور پر ترکی میں  یہ صورتحال مثتثنی ٰ نہیں تھی۔ دنیا کے متعدد علاقوں میں جھڑپیں اور جنگیں جاری ہونے کے دوران عدم استحکام اورقدرتی آفات بھی اپنا چہرہ دکھاتی رہیں۔ اب کووڈ۔19 ویکسین کے  حصول کی بدولت سال 2021 کا آغاز اہم سطح کی رجائیت پسندی سے ہو رہا ہے تا ہم  مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال تا حال برقرار ہے۔

سال 2020 کے اوائل میں چینی شہرووہان میں  اپنا چہرہ نمودار کرنے والے  کووڈ۔19 کے نام سے منسوب کیا گیا وائرس قدم بہ قدم پوری دنیا میں پھیلنا شروع ہو گیا۔ اس سے پیشتر کے کورونا قسم کے وائرس سے ہٹ کر انتہائی تیزی کے ساتھ  انسانوں میں پھیلنے والے اس  وائرس نے وقت کے ساتھ ساتھ عام وبا کی ماہیت اختیار کر لی   اور  اس نے دنیا بھر کو اپنے زیرِ تسلط لے لیا۔ وائرس کے پھیلا ؤ اور انسانوں کے موت کے منہ میں جانے سے طرزِ زندگی کو براہ راست متاثر کرنے والے اقدامات بھی نا گزیر بن گئے۔  ماسک  اور سماجی فاصلوں پر عمل درآمد کے  ساتھ ساتھ بعض اوقات مکمل طور پر قرنطینہ  اور لاک ڈاؤن کو لاگو کرنا پڑا۔ اس کٹھن دور میں ممالک کے نظام ِ صحت کو بھی پرکھا گیا۔ اس  معاملے میں دنیا میں سرخرو ہونے والے چند ممالک میں  ترکی نے بھی اپنی جگہ بنائی۔ حالیہ برسوں میں نظام ِ صحت میں کی گئی سرمایہ کاری اورنئے قائم کردہ سٹی ہاسپٹلز ، اور مقامی وسائل سے تیار کردہ  وینٹیلیٹرز  نے ترکی  کو اس دورانیہ میں کم سطح پر جانی نقصان برداشت کرنے کا موقع فراہم کیا۔  لیکن فطری طور عام  وبا سے  پوری دنیا کی طرح  خاصکر اقتصادی میدان میں ترکی بھی متاثر ہوا۔

امریکہ ایک ایسا ملک ہے جو عام وبا سے سیاسی ، اقتصادی اور سماجی اثرات سے سب سے زیادہ  متاثر ہوا ہے۔وبا  کے خلاف غیر مؤثر پالیسیوں کی بنا پر کروڑوں انسان وائرس کی زد میں آئے ہیں تو اس ملک میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد وائرس سے موت  کے منہ میں جا چکے ہیں۔ کروڑوں بے روز گار ہوئے اور امریکہ میں جاری صدارتی دوڑ کو متاثر کرتے ہوئے   یہ ٹرمپ کی بائڈن کے ہاتھوں شکست کا موجب بنا ہے۔

اسی طرح اٹلی، اسپین، فرانس اور برطانیہ کی طرح کے  دیگر مغربی ممالک بھی وائرس سے مؤثر طریقے سے نبرد آزما ہونے میں ناکام رہےجس سے انہیں دیگر ممالک سے کہیں زیادہ  جانی و مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔ خاصکر ایشیائی ممالک کے ظاہری طور پر اس امتحان میں کہیں زیادہ بہتر کارکردگی کا  مظاہرہ کرنے کو بیان کیا جا سکتا ہے۔  چین نے وائرس کا منبع ہونے کے باوجود سرعت سے اس سے نجات پا لی تو کوریا اور ویت نام بھی   بہت کم نقصان کے ساتھ وائرس پر قابو  پانے میں کامیاب رہے۔  متعدد ماہرین  نے مغربی اور مشرقی ممالک  کے درمیان عام وبا کے خلاف نبر د آزما ہونے کا تجزیہ کرتے ہوئے خاصکر ایشیائی بعید  ممالک  کے مغربی ممالک  پر برتری قائم کرنے  کی  رپورٹیں پیش کی ہیں۔

یہ تجزیہ صحیح ہو سکتا ہے یا پھر انسانوں کا طرز ِ زندگی   اس ضمن میں مؤثر ثابت ہوا ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ حقیقت نا قابل فراموش ہے کہ عام وبا کے مغربی ممالک پر پیدا کردہ اثرات مشرقی ممالک کو مغرب کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیزی سے پیش قدمی کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔



متعللقہ خبریں