ترکی کا ثقافتی ورثہ23

برصا شہر کا قیام اور عثمانی دور میں اس کی اہمیت

506485
ترکی کا ثقافتی ورثہ23

اولو داع  کے دامن میں واقع  شہر برصا  کا نام  اس کے  بانی اور بیتینا کے حکمراں پروسیاس کے نام  پر رکھا گیا ہے۔ برصا  ،بحیرہ  مارمرہ  کے کنارے  واقع   ہے کہ جہاں کا  موسم   گرمیوں میں گرم مرطوب   اور  سردیوں میں   سرد ہوتا ہے ۔ برصا شہر پونتوس، رومی، بازنطینی ،سلچوک اور عثمانی  تہذیبوں کے زیر اثر رہا ۔ عثمان   بے کی وفات کے بعد   تخت نشین ہونے والے اورہان بے  نے  چودہویں صدی      کے اوائل میں  برصا   کو  بازنطینیوں سے قبضے سے آزاد کرواتےہوئے   سلطنت عثمانیہ   کا  صدر مقام بنا دیا جس کے بعد اس شہر کی اہمیت مزید بڑھ گئی ۔

 عثمانیوں نے اس شہر کی روایتی  ہنر مندی     کو اپنے ذوق کے مطابق  ڈھالا  جس کے  نتیجے میں  یہ شہر استنبول کے بعد  عثمانی تاریخی اثرات و شاہکاروں کا  مسکن  بنا ۔ اپنی قدرتی خوبصورتی  اور شفا بخش پانیوں  کی بدولت  یہ شہر   گرمی  اور سردی کے موسم میں  سیاحوں کی توجہ کا مرکز   بنا رہتاہے  کہ جہاں  بازنطینی اور عثمانی    طرز تعمیر کا عکس     بخوبی نظر آتا ہے۔

شہر میں  دور عثمانی  سے وابستہ   ایک  کلیہ  ہے  جو  کہ سلطان  یلدرم بایزید  کے دور میں قائم کیا گیا تھا ۔اس کلیے کے احاطے میں  مسجد،  حمام اور   شفا خانہ  بھی  موجود تھا ۔ یلدرم بایزید بھی اسی مسجد کے پہلو میں مدفن ہیں۔ یلدرم بایزید  نے  اسی شہر میں   اولو جامع مسجد  بھی   تعمیر کروائی تھی  کہ جس کے بیس گنبد ہیں  جسے دور عثمانی کی پہلی سب سے بڑی مسجد  ہونے  کا بھی  اعزاز حاصل  ہے۔

برصا شہر   میں ایک دیگر  کلیہ بھی ہے جس کا نام یشیل ہے   ۔اس کلیے  کو  چیلیبی سلطان مہمت  کی  طرف سے پندرہویں صدی   کے اوائل میں  تعمیر کیا گیا تھا۔  کلیے کے احاطے میں  واقع مسجد میں  چینی کاری کا کام انتہائی نفاست سے کیا گیا ہے۔  مسجد کے داخلی دروازے اور ممبر پر   لکڑی کا خوبصورت کام  ہے  ۔

مسجد کے  سامنے  ایک یشیل مزار ہے   جس میں بھی  چینی کاری   کا کام نمایاں نظر آتاہے ۔ مزار کے عین وسط میں   چیلیبی مہمت  کا صندوق موجود ہے جس پر کندہ کاری کی گئی ہے ۔ مزار کے شمالی حصے میں   ان کے صاحب زادوں  مصطفی اور محمود   کے صندوق  موجود ہیں۔ اسی مقام پر   چیلیبی مہمت کی بیٹیوں  سلچوک ، سیتی اور عائشہ خاتون کے چینی کاری سے آراستہ  صندوق بھی رکھے گئے ہیں۔

برصا  میں ایک دیگر اہم تاریخی شاہکار  کُلیہ مرادیہ   کی صورت میں موجود ہے  کہ جسے سلطان مراد دوئم کی طرف سے پندرہویں صدی   کے اوائل میں   تعمیر کیا گیا تھا ۔ اس کُلیے میں مسجد، مدرسہ،حمام اور مزار موجود ہیں  کلیے میں موجود مسجد  کے  احاطےمیں  مراد دوئم    کا مزار  واقع ہے کہ جہاں    مزید تیرہ  شخصیات  بھی مدفن ہیں  جن میں جم سلطان اور بعض  شہزادے شامل ہیں۔

 برصا کے علاقے  چیکر گے  میں مراد خداوند گار  اول  مسجد اور مدرسہ واقع ہے  جس کے  عین وسط میں  جنگ کوسوو کے دوران شہید ہونے والے  مراد اول  کی قبر بھی  واقع ہے ۔

برصا شہر  کو    قدیم تاریخی  کرداروں قارا غوز اور حاجی وات کے حوالے سے بھی کافی شہرت حاصل ہے ۔ شاہراہ ریشم   کے  راستے پر واقع  ہونے کی بدولت  یہ شہر تجارتی لحاظ سے بھی کافی اہم تھا کہ جہاں   دست کاریوں، ریشمی کپڑے اور    قالین سازی    کو فوقیت و مقبولیت حاصل تھی ۔ اس شہر میں ریشم کے کیڑوں  کی افزائش بھی  کافی  ہوتی تھی  جس کی وجہ سے ریشم کے کپڑے کی بنائی  کے حوالے سے بھی یہ شہر اپنا مخصوص مقام رکھتا ہے ۔

برصا کی  فطری خوبصورتیوں میں   اولو داع کا قومی پارک، ازنیک جھیل، اولو آباد جھیل، گوموش تیپے، جمعہ لی کزلک، زیتین باع اور نباتاتی پارک  قابل ذکر مقامات میں  شامل ہیں۔ برصا   کی وجہ شہرت    اولو داع  کی وجہ سے بھی کافی ہے  جو کہ مغربی اناطولیہ کا سب سے بلند  پہاڑ ہے ۔ سردیوں میں   یہ پہاڑ  سرمائی سیاحت  اور  مشاغل     کے  حوالےسے بھی  مقبول ہے ۔ موسم گرما میں   یہاں    افراد   کیمپنگ ،  ہائیکنگ  اور پکنک منانے کےلیے آتے ہیں۔

برصا  کے شمال مشرق  میں  ازنیک  کی تحصیل ہے  کہ جہاں  ایک  کھلی ہوا   کا عجائب خانہ  موجود ہے ۔  رومی،بازنطینی اور عثمانی ادوار   کا رنگ اس شہر پر خاصا گہرا  نظر آتا ہے ۔ ازنیک میں   دور عثمانی کے   ابتدائی  عرصے میں تعمیر  کردہ  مہمت چیلیبی جامع مسجد ، یشیل  مسجد  اور حاجی اوزبک جامع مسجد کافی مشہور ہیں۔ ازنیک شہر میں  سلیمان پاشا  مدرسہ  بھی   ہے  کہ جسے  دور عثمانیہ  کی پہلی یونیورسٹی کا درجہ حاصل رہا ہے  علاوہ ازیں   ازنیک     چودہویں اور سولہویں صدی  کے درمیان  چینی کاری   کے حوالےسے بھی کافی  شہرت  کا حامل رہا ۔

 



متعللقہ خبریں