ترکی کا ثقافتی ورثہ 08

کوہ آرارات اور نمرود کے مجسمے

438093
ترکی کا ثقافتی ورثہ 08

آرارات (Ararat) ترکی کا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ اسے کوہ ارارات بھی کہتے ہیں۔ اسکی بلندی 5137 میٹر / 16854 فٹ ہے۔

یہ ترکی میں ایران اور آرمینیا کی سرحد کے قریب واقع ہے۔

ارارات ایک آتش فشانی پہاڑ ہے جو آخری بار 1840ء میں پھٹا تھا۔

قدیم مذہبی روایات کے مطابق طوفان نوح کے بعد نوح کی کشتی اس پہاڑ کی چوٹی کے ساتھ رکی تھی۔

کوہِ نمرود ٹوٹے ہوئے پتھروں سے بنائی گئی چوٹیوں، یونانی اور پارسی فنونی اسلوبکے مشترکہ شہہ پاروں پر مشتمل 8 تا 10 میٹربلند دیو ہیکل مجسمے،پتھری ابھری شبیہات، قدیم تحاریراور دنیاکی قدیم ترین جنم کنڈلی کے ساتھ یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثوں کی فہرستمیں شامل ہے۔

مشرقی و مغربی تہذیبوں کے 2150 میٹر بلند سنگم کے حامل کوہ نمرود پر دو ہزارسالوں سے طلوعِاور غروب ِ آفتابکا بڑی خاموشی سے نظارہ کرنے والے دیو ہیکل مجسمے تہذیبِ کوماگینےکے ابتک وجود باقی بچنے والےپُر احتشام ورثے ہیں۔

کسی مقدس مقام کے طور پر اعلان کردہ نمرود کی چوٹی پر کوماگینے کے نامور بادشاہ آنٹیوقوس کے لیے ایک یادگاری قبر بنائی گئی ہے اور گرینائیٹپتھروں سےا س کے اوپرچوٹی سی بنائی گئی ہے۔پہلی صدی قبل مسیح سے تعلق رکھنے والی اس پتھری چوٹیکے تینوں جانبٹیرس پر قربان گاہیں، دیو ہیکل مجسمے اورپتھری تختیاں نصب کی گئی ہیں۔

پچاس میٹر بلنداور 150 میٹر رداس کی حامل چوٹی کے مشرقی بالکنی پر دیوتاؤں کے مجسموں کی پشت چوٹی کی جانب ہے اور ان کوتقریباً 10 میٹر بلند لکڑی کے ایک پلیٹ فارم پر نصب کیا گیا ہے۔

بالکنی پر بالترتیب خود کو دیوتا کے مترادف تصور کرنے والے شاہ آنتیوقوس کے مجسمے سمیت مشرقی و مغربی دیوتاؤں کوماگینے، زیوس، آپالون اور ہرکولیس کے مجسمے موجود ہیں۔

۔آنتیوقوس نے دیوتاؤں کے مجسموں کے نصب ہونے والے لکڑی کے پلیٹ فارم کے عقب میں مذہبی اور سماجی امور کے حوالے سےنصیحتیں درج کروائی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں مجسموں کےپاس آسمانپر حاکمیت کی نمائندگی کرنے والے عقاب اور کرہ ارض پر حاکمیت کی نشانی شیر کے مجسمے بھی موجود ہیں۔

مغربی بالکنی پر لکڑی کے پلیٹ فارم پر نصب دیوتاؤں کے مجسموں کےساتھ ساتھ آنتیوچوسکامجسمہ اور دیوتاؤں سے مصافحہ کرنے کی عکاسی کرنے والی پتھری ابھری شبہیات موجودہیں۔



متعللقہ خبریں