طویل مدت تک کورونا وائرس میں مبتلا افراد کے اعظاء میں خرابیاں آنے کا تعین

ہسپتال سے فارغ کیے جانے کے  پانچ ماہ بعد ان مریضوں کا ایم آر آئی کے ذریعے معائنہ کیا گیا۔ اسکریننگ کے نتائج  کا 52 افراد کے گروپ سے موازانہ کیا گیا،جنہیں کبھی کووِڈ نہیں ہوا  تھا

2041268
طویل مدت تک کورونا وائرس میں مبتلا افراد  کے اعظاء میں خرابیاں آنے کا تعین

جو لوگ  طویل عرصے تک  کورونا وائرس سے نبرد آزما رہ  چکے ہیں ،ان کے اہم اعضاء  میں زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔

بی بی سی کے مطابق برطانیہ میں کی گئی  ایک تحقیق میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ طویل مدتی کووِڈ کے مریضوں کے اہم اعضاء کس حد تک متاثر ہوئے۔

تحقیق کے دائرہ کار میں وائرس کی وجہ سے ہسپتال داخل کیے  گئے 259 افراد کا جائزہ لیا گیا۔

ہسپتال سے فارغ کیے جانے کے  پانچ ماہ بعد ان مریضوں کا ایم آر آئی کے ذریعے معائنہ کیا گیا۔ اسکریننگ کے نتائج  کا 52 افراد کے گروپ سے موازانہ کیا گیا،جنہیں کبھی کووِڈ نہیں ہوا  تھا۔

اسکینز سے پتا چلا کہ طویل مدت تک  کووِڈ  سے متاثر رہنے والے مریضوں میں پھیپھڑوں، دماغ اور گردے جیسے اعضاء میں  غیر معمولی تبدیلیوں  کا  زیادہ تعداد میں تعین ہوا ہے۔

مطالعہ میں اس چیز کا بھی  تعین ہوان ہے کہ طویل عرصے  تک کوویڈ  سے متاثرہ افراد میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا عضو پھیپھڑا ہو سکتا ہے، اور زیر بحث عضو 14 گنا زیادہ متاثر ہو سکتا ہے۔

یہ بھی انکشاف ہوا کہ شدید کووِڈ میں مبتلا افراد میں، ایم آر آئی اسکینز میں دماغ میں تبدیلیوں کا  امکان تین سے گنا زیادہ  ہے جبکہ گردےدو گنا زیادہ  متاثر ہوئے ہیں۔

دل یا جگر کی صحت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں پائی گئی۔

یہ تحقیق، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ طویل مدتی کووِڈ کے لیے موثر علاج تیار کرنے میں مدد ملے گی، جریدے "Lancet Respiratory Medicine" میں شائع ہوئی  ہے۔

 



متعللقہ خبریں