چاند پر طویل مدت قیام کے لیے توانائی کے نئے ذریعے کی ایجاد

امریکی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن  ناسا کے آرتیمس پروگرام کے دائرہ کار میں، اس کا مقصد 2030  تک  چاند پر ایک اسٹیشن قائم کرنا ہے

2032697
چاند پر طویل مدت قیام کے لیے توانائی کے نئے ذریعے کی ایجاد

سائنسدانوں نے ایک توانائی حاصل کرنے  ایک  کے ایک طریقہ کار کو فروغ دیا  ہے جو خلابازوں کو چاند پر طویل عرصے تک رہنے کا امکان فراہم کرے گا۔

امریکی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن  ناسا کے آرتیمس پروگرام کے دائرہ کار میں، اس کا مقصد 2030  تک  چاند پر ایک اسٹیشن قائم کرنا ہے۔

ویلز کی یونیورسٹی آف بنگور کے سائنسدانوں نے اس مجوزہ اسٹیشن پر  زندگی کو ممکن بنانے کے لیے پوست کے بیج کی حد تک   چھوٹے سائز کے   جوہری خلیے  تیار کیے  ہیں ۔

یونیورسٹی کی طرف سے رولز رائس، برطانیہ کی خلائی ایجنسی اور امریکہ میں لاس الاموس نیشنل لیبارٹری کے اشتراک سے تیار کی گئی ٹیکنالوجی پورے نیوکلیئر پاور پلانٹ کو ایک کار کے سائز کا بنا دیتی ہے۔

چاند، جسے مریخ کے سفر میں ایک سٹاپ کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، اس میں  جدید ٹیکنالوجی کے لیے ضروری وسائل موجود ہیں۔

ان وسائل کا سائٹ پر استعمال وہاں سے دوسرے سیاروں تک سفر کرنا آسان بنا سکتا ہے۔

چونکہ چاند  کے ارد گرد کوئی فضا نہیں ہے،  یہاں کا  درجہ حرارت نقطہ انجماد سے 248 ڈگری سینٹی گریڈ نیچے   تک گر جاتا ہے۔

یونیورسٹی کی طرف سے تیار کردہ جوہری ایندھن جسے ٹریسو فیول کا نام دیا گیا ہے، کو رولز رائس کے تیار کردہ مائیکرو نیوکلیئر پاور پلانٹ میں استعمال کیا جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ اس پاور پلانٹ کو راکٹ  کے ذریعے  چاند پر لے جانا ممکن  ہو گا۔

بنگور یونیورسٹی کی ایک اور ٹیم خلائی راکٹوں کے لیے جوہری پروپیلشن ذرائع تیار کر رہی ہے۔

ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر فلس ماکورونجے نے کہا کہ ان کا نیا نظام  انتہائی  طاقتور  ہے اور مریخ کا سفر جو کہ موجودہ ٹیکنالوجیز کے ساتھ 9 ماہ سے زیادہ طویل ہے، گھٹ کر 6 ماہ تک  ہو  جائے گا۔

 



متعللقہ خبریں