کورونا متاثرین کی کثیر تعداد دماغی تنزلی کا شکار رہتی ہے: تحقیقی انکشاف

محققین نے دماغی تنزلی کی رپورٹ کی شدت کا زیادہ تفصیلی جائزہ لیا اور دریافت ہوا کہ 60 فیصد سے زیادہ لانگ کووڈ کے مریضوں کے دماغی افعال میں کسی حد تک متاثر ہوئے ہیں

1724942
کورونا متاثرین کی کثیر تعداد دماغی تنزلی کا شکار رہتی ہے: تحقیقی انکشاف

معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر متعدد افراد دماغی تنزلی کا شکار رہتے ہیں۔

یہ بات امریکہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

ماؤنٹ سینائی اسپتال کے ماہرین نے پہلی مرتبہ لانگ کووڈ کے مریضوں پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی اور ایسے عناصر کی تفصیلات بیان کیں جن کی وجہ سے علامات کی شدت بڑھ سکتی ہے۔

تحقیق کے لیے مارچ 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ماؤنٹ سینائی کے پوسٹ کووڈ کیئر سینٹر میں زیر علاج رہنے والے 156 مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا۔

ان مریضوں نے کووڈ کا سامنا کیا تھا اور تحقیق کے وقت تک ویکسینیشن نہیں کرائی تھی۔

ان افراد سے بیماری کے پہلے دن سے لے کر 351 دن بعد تک علامات کے تسلسل اور ان کی شدت بڑھانے والے عناصر سے متعلق سروے فارم بھروائے گئے۔

انہیں کہا گیا کہ وہ تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات، معتدل اور سخت جسمانی سرگرمیوں کو مکمل کرنے کی اہلیت، دماغی افعال، معیار زندگی سے جڑی صحت، نفسیاتی کمزوری، معذوری اور کووڈ سے قبل اور بعد میں ملازمت کی حیثیت کی تمام تر تفصیلات بیان کرنے کا کہا گیا۔

سب سے زیادہ عام علامت تھکاوٹ تھی جس کا سامنا 82 فیصد مریضوں کو ہوا، جس کے بعد دماغی دھند 67 فیصد، سردرد 60 فیصد، نیند متاثر ہونا 59 فیصد اور سر چکرانا 54 فیصد تھا۔

محققین نے دماغی تنزلی کی رپورٹ کی شدت کا زیادہ تفصیلی جائزہ لیا اور دریافت ہوا کہ 60 فیصد سے زیادہ لانگ کووڈ کے مریضوں کے دماغی افعال میں کسی حد تک متاثر ہوئے ہیں، جیسے مختصر مدت کی یادداشت کمزور ہوئی، ناموں کو یاد رکھنے میں مشکلات، فیصلہ سازی اور روزمرہ کی منصوبہ بندی کے مسائل کا سامنا ہوا۔

 



متعللقہ خبریں