پاکستان کشمیری عوام کی حمایت کے عمل کو جاری  رکھے گا

ئی دہلی کا مقصد خطے کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی ماحول کو تبدیل کرنا ہے اور کشمیری عوام کو ان کی اپنی سرزمین پر بے اختیار بنانا  ہے، صدرِ پاکستان

2097717
پاکستان کشمیری عوام کی حمایت کے عمل کو جاری  رکھے گا

پاکستان کشمیری عوام کی حمایت کے عمل کو جاری  رکھے گا۔

صدر مملکت عارف علوی نے یوم ِیکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ جموں کشمیر کا حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، جموں و کشمیر کا منصفانہ حل ہماری خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون رہے گا، پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کے حصول تک حمایت جاری رکھے گا۔

علوی نے کہا کہ نئی دہلی کا مقصد خطے کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی ماحول کو تبدیل کرنا ہے اور کشمیری عوام کو ان کی اپنی سرزمین پر بے اختیار بنانا  ہے۔

یوم یکجہتی کشمیر پر نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے اپنے پیغام میں کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کا پائیدار حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ آج کے دن ہم گزشتہ 76 برسوں میں اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک جلوس  نکالا گیا۔

وزارت خارجہ  کے دفتر سے شروع ہو کر  لوگوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ڈی چوک بولیوارڈ کی طرف مارچ کیا۔

مارچ میں دفترِ خارجہ  کے سیکرٹری سائرس سجاد قاضی، سفارت کاروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

برطانیہ، جس نے بھارت پر  ایک کالونی کے طور پر حکومت کی تھی 1947 میں  انخلاء کے   وقت  کشمیر، جو اس وقت  ایک شہزادے کے ماتحت تھا ، کو نئے آزاد ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ اتحاد کے انتخاب کا سامنا کرنا پڑا۔

اگرچہ کشمیر کے لوگ، جن کی آبادی 90 فیصد مسلمان تھی، 1947 میں پاکستان میں شامل ہونے کے حق میں تھے، لیکن اس وقت کے شہزادے نے ہندوستان کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا۔

کشمیر کے مسلم عوام نے اس فیصلے کی مخالفت کی۔ جب پاکستان اور بھارت نے خطے میں فوجیں بھیجیں تو فریقین کے درمیان  پہلی بار 1947 میں لڑائی ہوئی ۔ بعد میں بھی اسی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان 1965 اور 1999 میں جنگیں ہوئیں۔

عبوری جنگ بندی کے نتیجے میں جموں و کشمیر کا 45 فیصد حصہ ہندوستان اور 35 فیصد پاکستان کے کنٹرول میں  چلا گیا ۔ اس خطے کے مشرق میں 20 فیصد حصہ پڑوسی ملک چین کو دیا گیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  کے1948 کے بعد سے کیے گئے فیصلوں کے مطابق کشمیر  کو فوجیوں سے پاک کرنے اور اس کے مستقبل کا تعین استصواب رائے سے  کرنا  مقصود ہے۔

بھارتی انتظامیہ ریفرنڈم کی مخالفت کرتی ہے تو پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں  پر عمل درآمد کا مطالبہ کر رہا ہے۔



متعللقہ خبریں