ہم بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ

نگران وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کاکٹر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر سمیت اہم معاملات پر دنیا بھر کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی

2041253
ہم بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ

پاکستان کی نگران حکومت کے وزیر اعظم  انوار الحق کاکڑ نے کہا  ہے کہ ہم  بھارت سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن جموں و کشمیر کا مسئلہ نئی دہلی کے ساتھ امن کے لیے کلیدی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتا ہے۔

5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے نئی دہلی کے یکطرفہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے، کاکڑ نے کہا کہ بھارت نے خطے میں 900 ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کاکڑ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جموں و کشمیر کے بارے میں اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم کاکڑ نے زور دے کر کہا کہ تمام دہشت گردوں کا بلا امتیاز مقابلہ کیا جانا چاہیے، جس میں ہندو قوم پرستی پر مبنی "ہندوتوا" تحریک سے متاثر "دائیں بازو اور فاشسٹ گروہوں" کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرے کو بھی شامل ہے، جس سے ہندوستان میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف نسل کشی کا خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے کامیاب اجلاس منعقد کروانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین سمیت 50 جگہوں پر جنگ جاری ہے، دنیا میں غربت اور بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے، دنیا کو مل کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمارے سروں پر موسمیاتی تبدیلیوں کی آفت کھڑی ہوئی ہے، پاکستان وہ ملک ہے جسے سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کا سامنا ہے۔

اپنے خطاب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، افغانستان میں امن پاکستان کیلئے انتہائی ضروری ہے، کالعدم ٹی ٹی پی اور دہشت گرد تنظیمیں افغان سر زمین سے پاکستان پر حملے کرتی ہیں، پاکستان سرحد پار حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور خواہش رکھتا ہے کہ کابل حکومت اس مسئلے میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔

 



متعللقہ خبریں