عدالت اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی، چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں

1977738
عدالت اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواست پر سماعت چار بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔

کمرہ عدالت میں سیاسی رہنماؤں اور وکلا کی بڑی تعداد موجودہے، چیف جسٹس نے سماعت کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ مولا کریم ہمیں نیک لوگوں میں شامل کر، لوگ ہمیں اچھے الفاظ میں یاد کریں، اس موقع پر انہوں نے سراج الحق کو خرا ج تحسین پیش کیا اور کہاکہ انہوں نے اچھا اور نیک کام شروع کیا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہناتھا کہ درخواست گزار بھی ایک ہی دن میں الیکشن چاہتے ہیں،ایک ہی دن کی بات اٹارنی جنرل نے کی تھی لیکن وہ ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکی،فاروق نائیک صاحب آپ کے پارٹی سربراہ نے بیان دیا ہے کہ وہ اس عمل کی حمایت کرتے ہیں۔

جس پر فاروق نائیک نے کہا کہ سر اس وقت جو نوٹس جاری ہو اس کی عزت کرتے ہیں، خواجہ سعد رفیق، طارق بشیر چیمہ، اسرار ترین، قائم خانی اور ایاز صادق اپنا موقف دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اچھی بات ہے کہ ن لیگ بھی یہاں موجود ہے،وزارت دفاع نے بھی بہت اچھی بریفنگ دی،فاروق ایچ نائیک نے بھی کہا تھا کہ ایک ساتھ انتخابات ہوں، آصف زرداری کے مشکور ہیں کہ انھوں نے ہماری تجویز سے اتفاق کیا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ایک دن الیکشن کرانے کیلئے مذاکرات کیلئے کوشاں ہیں،اس سلسلے میں بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ملے ہیں۔

اس موقع پر خواجہ سعد رفیق کا کہناتھاکہ ہم قیادت کے مشورے پر آپ کے سامنے آئے ہیں،ملک میں انتشار اور اضطراب نہیں ہونا چاہیے،یقین رکھتے ہیں کہ ایک ہی دن الیکشن ہونے چاہئیں،ہم مقابلے پر نہیں مکالمے پریقین رکھتے ہیں،ہم سیاسی لوگوں کو مذاکرات کے ذریعے حل نکالنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ ہم نے عید کے بعد اتحادیوں کا اجلاسں بلایا ہے،اپوزیشن کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک قانونی پہلوہے اور ایک سیاسی، آئین کے مطابق 90دن میں الیکشن ہونا ضروری ہے،میں آئین کا تابع ہوں کسی کی خواہش کا نہیں،آپ نے ایک فیصلہ دیا اس کو عمران خان نے سراہا،اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں،ہمارا موقف رہا ہے کہ آگے چلیں اور یہ آپ کا بھی موقف ہے،اس سیاسی دلدل سے ہم نے مل کر نکلنا ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ طاقت کا منبع عوام ہے۔



متعللقہ خبریں