آزاد جموں و کشمیر کے صدر کا یورپی یونین سے کشمیر کیلئے خصوصی نمائندہ مقررکرنے کا مطالبہ

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں یورپی یونین پارلیمنٹ، بیلجیئم کی سینیٹ اور بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اراکین سے خطاب کیا

1937659
آزاد جموں و کشمیر کے صدر کا یورپی یونین سے کشمیر کیلئے خصوصی نمائندہ مقررکرنے کا مطالبہ

آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یورپی یونین سے کہا ہے وہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کو پرامن طور پر حل کرنے کیلئے اپنا ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرے۔یہ مطالبہ انہوں نے برسلز میں عشائیہ کے دوران یورپی پارلیمنٹ' بیلجیئم کی سینیٹ اور بیلجیئم کی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کیا۔

ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں انٹرنیشنل کشمیر پیس فورم کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں یورپی یونین پارلیمنٹ، بیلجیئم کی سینیٹ اور بیلجیئم کی پارلیمنٹ کے اراکین سے خطاب کیا۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یورپی یونین سے جموں و کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کے لیے "کشمیر کے لیے خصوصی ایلچی" مقرر کرنے کو کہا۔

انہوں نے کہا کہ  یورپی یونین جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کشمیریوں پر اپنا دباؤ بڑھاتا  جا رہا ہے  جس کے نتیجے میں  انسانی حقوق کی خلاف ورزیایوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری  نے ہندوستان   نے   وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی لگا دی اس دستاویزی  فلم سے  مودی کا اصلی چہرہ  پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں، جب وزیر اعظم نریندر مودی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، گجرات میں ہونے والے قتلِ  عام میں   ایک ہزار سے زاہد مسلمانوں  کو ہلاک کردیا گیا تھا   سے متعلق  تیار کردہ  دستاویزی فلم کو بین کردیا گیا تھا۔

برطانیہ  کی جانب سے  1947 میں  ہندوستان سے دستبرداری  کے بعد    مسئلہ کمشیر نے سراٹھایا کیونکہ  اس کے پاکستان  یا ہندوستان میں شامل ہونے کے بارے میں کوئِ فیصلہ نہ کیا گیا تھا جبکہ کشمیر کے اکثریت پاکستان میں ضم ہونے کی خواہاں  تھی اور  90 فیصد آبادی  جو  مسلمان  تھی   پاکستان میں شامل ہونے کے حق میں موقف اختیار کیاتھا  لیکن اس وقت کے راجہ نے بھارت کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ  کرتے ہوئے اس مسئلے نا حل طلب مسئلہ بنادیا ۔

5 اگست 2019 کو بھارت نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور ریاست کو مرکزی حکومت کے تحت دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔ اس اقدام کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی  میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔

عالمی تنازعات کو حل کرنے اور انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے یورپی ممالک کے کردار کی اہمیت پرروشنی ڈالتے ہوئے بیرسٹر سلطان نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر کمیٹی بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

آزاد کشمیر کے صدر نے امید کااظہار کیا کہ یورپی یونین تنازعہ کشمیر کے حل اور جنوبی ایشیا میں قیام امن و استحکام کیلئے اہم کردار اداکرے گی۔بی بی سی کی دستاویزی فلم پر بھارت کی طرف سے عائد کردہ پابندی کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دستاویزی فلم نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیاہے۔



متعللقہ خبریں