پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے: وزیراعظم شہباز شریف

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل (پی سی سی سی) کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا

1894541
پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے: وزیراعظم  شہباز شریف

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ماحولیاتی مسائل پر وفاقی اکائیوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے، رسک میپنگ اورموسمیاتی مالیات تک رسائی کے ساتھ ساتھ نقصان کا تخمینہ لگانے کی صلاحیت کو بھی بہتر بنانا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل (پی سی سی سی) کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ، وفاقی وزیر بجلی انجینئر خرم دستگیر، وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس، صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کے وزراء اور حکام، ماہرین ماحولیات، اور سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کونسل کی تشکیل کے حوالے سے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے اقدام کو سراہتے ہوئے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کا مقدمہ بہترین انداز میں پیش کرنے پر ان کی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے تباہ کن سیلاب نے ملک بھر خصوصاً سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں تباہی مچا دی ، عالمی کاربن کے اخراج میں ایک فیصد سے کم حصہ رکھنے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10ممالک میں سے ایک ہے۔ وزیر اعظم نے رسک میپنگ ، موسمیاتی مالیات تک رسائی کے لئے صلاحیت کے حصول کے ساتھ ساتھ نقصان کا اندازہ لگانے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مستقبل میں نقصانات کو کم کرنے کے لئے آفات سے نمٹنے کی حکمت عملیوں میں رسک میٹیگیشن اور موافقت کو شامل کرنے پر بھی زور دیا۔

وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی پر ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو کہ وفاقی حکومت کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور کے مختلف پہلوؤں مثلاً موسمیاتی مالیات، موافقت ، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے متعلق حکمت عملیوں کے حوالے سے مشورہ دے گی۔ وزیر اعظم نے ماحولیاتی مسائل پر وفاقی اکائیوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ماحولیات کا موضوع صوبوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سال پاکستان کو شدید خشک سالی (جس سے صوبہ سندھ کا ڈیلٹا علاقہ خشک ہو گیا)، جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات ، شدید گرمی کی لہر ، اوسط شرح سے تین گنا زیادہ گلیشیئر پگھلنے اور مون سون کی شدید بارشوں کا سامنا کرنا پڑا۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 40 ارب امریکی ڈالر لگایا ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کو گزشتہ دو دہائیوں میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق 152 انتہائی واقعات کا سامنا کرنا پڑا اور گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (جی ایل او ایف) میں 300 فیصد اضافہ ہوا۔ مزید برآں اجلاس کو بتایا گیا کہ شدید گرمی کی لہر کا تسلسل بڑھ کر سالانہ 41 دن ہو گیا ہے اور پاکستان کے کئی شہر مسلسل تین سالوں سے دنیا کے گرم ترین شہروں میں شامل رہے ہیں جہاں درجہ حرارت 53.7 ڈگری تک بڑھ گیا ہے۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے تحت 27ویں کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) نومبر 2022 میں مصر میں منعقد ہونے والی ہے جو پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے خطرات جیسا کہ غذائی قلت، غذائی تحفظ، سطح سمندر میں اضافہ اور آب و ہوا کی وجہ سے نقل مکانی میں اضافہ پر اپنا موقف پیش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گروپ 77 ممالک کا سربراہ ہونے کے ناطے پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے رکن ممالک کا کیس بھی پیش کرے گا۔ اجلاس کے شرکاء نے وفاقی حکومت کے اقدام کو سراہتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لئے قومی موافقت کا منصوبہ وضع کرنے اور موجودہ ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ پی سی سی سی کی تشکیل پاکستان موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017 کے تحت کی گئی ہے۔

موجودہ پی سی سی سی کا 29 اگست 2022 کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ کونسل کی سربراہی وزیر اعظم کرتے ہیں جس کے 26 سرکاری اور 20 غیر سرکاری ارکان ہیں۔ کونسل کا کام موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیات کے مسائل پر پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں پر مشاورت اور ہم آہنگی کرنا، موسمیاتی تبدیلی کے خدشات کو فیصلہ سازی میں مرکزی دھارے میں لانا اور جامع موافقت اور تخفیف کی پالیسیوں پر عملدرآمد کرانا ہے۔



متعللقہ خبریں