اپوزیشن جتنے مرضی جلسے جلوس کر لے قانون توڑنے پر سیدھا جیل جائیں گے: وزیراعظم عمران خان

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضرت علیؓ کا قول ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی اور ظلم پر مبنی نظام نہیں چل سکتا

1506346
اپوزیشن جتنے مرضی جلسے جلوس کر لے قانون توڑنے پر سیدھا جیل جائیں گے: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جتنے مرضی جلسے جلوس کر لے قانون توڑنے پر سیدھا جیل جائیں گے، سڑکوں پر نکل کر عمران خان کو بلیک میل کرنے کا خواب دیکھنے والے ناکام ہوں گے، اپوزیشن کا مسئلہ جمہوریت نہیں کرپشن بچانا ہے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اس لئے اپوزیشن کو حکومت گرانے کی جلدی ہے، کچھ عناصر سمجھتے ہیں کہ یہ جو مرضی کر لیں ان سے کچھ پوچھا نہیں جا سکتا، بلیک میل کرنے کے لئے فیٹف کے حوالے سے قانون سازی میں رکاوٹ ڈالی گئی، نواز شریف نے باہر جانے کیلئے منت سماجت کا راستہ اختیار کیا، یہ لوگ بھارت کا ایجنڈا لے کر ملک میں سیاست کر رہے ہیں، نواز شریف پاک فوج کو پنجاب پولیس بنانا چاہتے ہیں، فوج پر انگلیاں اٹھانے والوں سے پوچھتا ہوں کہ مجھے فوج سے کیوں کوئی مسئلہ نہیں، دہشت گردی کے خلاف لازوال قربانیاں دینے والی افواج پاکستان پر فخر ہونا چاہئے، کوئی بھی ملک قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا، وکلاءکو قائداعظم کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو انصاف لائرز فورم کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضرت علیؓ کا قول ہے کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی اور ظلم پر مبنی نظام نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں مدینہ کی ریاست کا نام ووٹ لینے کے لئے استعمال کر رہا ہوں تو یہ درست نہیں ہے، قائداعظم سے بھی پاکستان کے آئین کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ 1400 سال پہلے بن گیا تھا، علامہ اقبال نے بھی فرمایا کہ مسلمان معاشرہ نے جب بھی ترقی کی مدینہ کی ریاست کے اصولوں کی بنیاد پر کی جہاں پر کوئی قانون سے بالاتر نہیں تھا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی بالادستی مہذب معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے، مسلمان معاشرہ ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل پیرا ہو کر ہی مثالی بنا۔ انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ اپنے نصاب میں بتائیں کہ وہ کیا وجہ تھی جس کی وجہ سے اپنے دور کی سپرپاورز مسلمانوں کے مقابلہ میں شکست سے دوچار ہوئیں اور مسلمان دنیا کی عظیم قوم بن گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حضور اکرم سے بڑی ہستی دنیا میں کوئی نہیں آئی، ہمیں اپنے نوجوانوں کو اسلاف کی اقدار اور سنہری اصولوں کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئے، یہ پاکستان میں ایک فیصلہ کن وقت ہے اور یہ جو سارے بے روزگار سیاستدان ا کٹھے ہو گئے ہیں کیونکہ یہ قانون کی بالادستی کو نہیں مانتے اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم قانون سے بالاتر ہیں اور کسی کو جوابدہ نہیں ہیں، ہمیں کوئی ہاتھ نہیں لگائے گا اور اگر کوئی ہاتھ لگائے گا تو وہ اسے انتقامی کارروائی کا نام دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شریف خاندان عدالتوں کے فیصلوں کو بھی نہیں مانتا، ایک فیکٹری سے ان کی کئی فیکٹریاں بن گئی ہیں، بیرون ملک جائیداد بھی بنا لی ہے لیکن یہ سمجھتے ہیں کہ ہم سے کوئی اس بارے میں پوچھ نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر نکل کر عمران خان کو بلیک میل کرنے کا خواب دیکھنے والے ناکام ہوں گے۔ ہم سے بڑا کوئی جلسہ نہیں کر سکتا، کسی کی چوری کیلئے لوگ باہر نہیں نکلیں گے، یہ پیسہ بھی لگائیں گے اور قیمے والے نان بھی کھلائیں گے، مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما کہتے ہیں کہ نواز شریف کے بیرون ملک جانے کو امام خمینی کی جلاوطنی سے مماثلت دے رہے ہیں حالانکہ امام خمینی اور ان کے بچوں کی بیرون ملک اربوں روپے کی جائیدادیں نہیں تھیں، ایران کے لوگ ان سے محبت کرتے تھے اور ان کا ایران میں چھوٹا سا گھر تھا، ان کی طرح محلات نہیں تھے اور لاہور سے ہیلی کاپٹر نہاری لے کر نہیں آتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کہاں امام خمینی اور کہاں نہاری کھانے والا یہ شخص؟۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن مل بھی جائے تو انہیں کچھ حاصل نہیں ہو گا، ان کا مقصد جمہوریت نہیں اپنی کرپشن بچانا ہے، یہ عناصر عدالتوں کے فیصلوں کو بھی تسلیم نہیں کرتے، یہ عناصر پیغام دیتے ہیں کہ یہ خاص طبقہ ہیں جن پر کسی قانون کا اطلاق نہیں، نواز شریف نے بیماری کا بہانہ بنا کر اور باہر جانے کیلئے منت سماجت کا راستہ اختیار کیا لیکن لندن کی ہوا لگتے ہی ایک نیا نواز شریف سامنے آ گیا، کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کی ایسی ایسی بیماریوں کے بارے میں ایسی داستان بتائی گئی کہ ہماری وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے۔

 انہوں نے کہا کہ لندن میں نواز شریف کے ہر بچے کے الگ الگ فلیٹس ہیں اور یہ بیرون ملک اپنی جائیداد اور اثاثوں کی مصدقہ دستاویزات پیش نہیں کر سکے، کتنی حیرانی کی بات ہے کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے کے پاس ثبوت کے لئے کچھ نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں کھلاڑی ہوکر چالیس سال پرانے معاہدے لا سکتا ہوں تو یہ اپنی دستاویزات کیوں پیش نہیں کر سکتے، میں نے سپریم کورٹ میں اپنے تمام اثاثوں کی تفصیل پیش کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک ایسی جماعت ہے جس کا ایک سینئر رہنما گذشتہ دنوں رات کے تین بجے اپنی ایک خاتون رکن کے گھر تنظیم سازی کرنے چلا گیا اور پھر اس کے بھائیوں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک اﷲ تعالی کی ہمارے لئے ایک نعمت ہے، سوئٹزرلینڈ کی خوبصورتی بھی ہمارے شمالی علاقوں کے پہاڑوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

 وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ایسا ملک ترقی نہیں کر سکتا جہاں پر قانون کی حکمرانی نہ ہو، جب حکمران اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہوں اور کرپشن کرتے ہوں تو وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا، دنیا میں بہت سے ممالک کے پاس ہم سے زیادہ وسائل ہیں،لیکن وہاں پر غربت ہم سے بھی زیادہ ہے کیونکہ وہاں ایسے حکمران بیٹھے ہیں جو چوری کرتں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں غریب ترین ممالک سے سالانہ ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہو کر مغربی ممالک اور یورپ میں بھجوائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں اور ہسپتالوں میں پیسہ کیسے خرچ ہو گا جب جو بھی حکمران ہوں اپنا علاج بھی باہر کرانے جائے اور اپنے ملک میں پیسہ خرچ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کن جنگ ہے، ہر شخص چاہے کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہوں اس پر قانون کا اطلاق ہو گا، آج ملک میں عدلیہ آزاد ہے، پرویز مشرف نے دبائو میں آ کر ان لوگوں کو این آر او دےدیا تھا، دس سال میں معیشت کو انہوں نے تباہ کیا اور ملک پر قرضوں میں اضافہ کیا، دو سال مشکلات سے ہم نے نکال لئے ہیں اور اس عرصہ میں بڑے بڑے بحران آئے جن میں کووڈ۔19 کا بحران بھی شامل تھا، ڈبلیو ایچ او نے بھی کہا ہے کہ پاکستان ان چار ممالک میں شامل ہے جو کامیابی سے کووڈ۔19 کے چیلنج سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کے معاملہ پر بھی قانون سازی میں اپوزیشن نے رکاوٹ ڈالنے اور ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی کیونکہ اگر یہ قانون منظور نہ ہوتا تو پاکستان پر پابندیاں لگ جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اس لئے اپوزیشن کو حکومت گرانے کی جلدی ہے، اس وقت ساری دنیا میں مشکل حالات ہیں لیکن ملکی تاریخ میں گذشتہ ماہ سیمنٹ کی سب سے زیادہ فروخت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ موٹر سائیکلوں کی بھی ریکارڈ فروخت رہی ہے۔ گذشتہ دس سال میں سابقہ حکومتوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیا، ایف اے ٹی ایف کے حوالہ سے قانون سازی کے دوران اپوزیشن نے نیب کے قانون میں 34 ترامیم کی تجاویز دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بھارت کا ایجنڈا لے کر چل رہے ہیں اور فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بھارت بھی یہی چاہتا ہے لیکن ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف لازوال قربانیاں دی ہیں اور اس کی قربانیوں کی وجہ سے ہم محفوظ ہیں، فوج پر انگلیاں اٹھانے والوں سے پوچھتا ہوں کہ مجھے فوج سے کیوں کوئی مسئلہ نہیں، فوج نے کورونا کی صورتحال سے نمٹنے اور کراچی میں حالات کی بہتری سمیت ہر معاملہ میں ہماری مدد کی ہے، آئی ایس آئی دنیا کی سب سے بہترین ایجنسی ہے، جسٹس (ر) کھوسہ نے کہا تھا کہ فوج اور عدلیہ کے سوا کوئی بھی ادارہ آزادانہ طریقہ سے کام نہیں کر رہا تھا اور ہر ادارے پر سابق حکمرانوں کا کنٹرول تھا، آئی ایس آئی کو ان کی چوری کا علم تھا، اس لئے نواز شریف کی آرمی چیف سے نہیں بنی، آئی ایس آئی کو پورا علم ہے کہ عمران خان کیسی زندگی گزار رہے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے اگر نواز شریف سے استعفیٰ طلب کیا تھا تو نواز شریف اس لئے خاموش ہو کر بیٹھ گئے تھے کیونکہ ظہیر الاسلام کو نواز شریف کی چوری کے بارے میں معلوم تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جمہوریت کا معاملہ ہو تو اس کی سب سے بڑی مثال میں ہوں جو پانچ حلقوں سے الیکشن جیت کر آیا ہوں، 2013ءاور 2018ءکے الیکشن کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں، 2013ءمیں قومی اسمبلی کے انتخابات کے حوالہ سے 140 عذر داریاں دائر کی گئی تھیں جبکہ 2018ءکے انتخابی نتائج سے متعلق 93 عذر داریاں دائر کی گئیں جن میں سے آدھی سے زیادہ تحریک انصاف کے امیدواروں کی تھیں، تحریک انصاف کے امیدوار کہیں پچاس اور کہیں سو ووٹوں سے ہارے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی پارٹی فوج اور عدلیہ کو بھی برا بھلا کہتی رہی ہے، یہ چاہتے ہیں کہ انہیں کسی طرح این آر او مل جائے، اگر یہ این آر او چاہتے ہیں تو ملک کے ان غریب قیدیوں کا کیا قصور ہے جو جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں انہیں این آر او مل گیا تو اس سے ملک کی تنزلی شروع ہو جائے گی اور ملکی بالادستی کو نقصان پہنچے گا، اپوزیشن جتنے مرضی جلسے جلوس کر لے قانون توڑنے پر جیل جائیں گے اور یہ وی آئی پی جیل نہیں ہو گی، عام قیدیوں والی جیل ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے لیڈر قائداعظم محمد علی جناح ہیں، انہوں نے ہمیں بتایا کہ سیاست، نظریہ اور ایمانداری کیا ہوتی ہے، قائداعظم کے نظریہ پر چل کر ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے، وکلاءکو ان کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وکلاءکو صحت کارڈز دیئے جائیں گے اور نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم سے دیگر شہریوں کی طرح وکلاءبھی مستفید ہوں گے۔



متعللقہ خبریں