مقبوضہ کشمیر میں 22ویں روز بھی کرفیو جاری، پوری وادی میں قحط جیسی صورتِ حال

مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی فوج کے حصار کا 22واں روز، کاروبار زندگی مکمل طور پر بند ہے، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے، لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ بھارتی فوج پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے

1258614
مقبوضہ کشمیر میں  22ویں روز بھی کرفیو جاری، پوری وادی میں   قحط جیسی  صورتِ حال

مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارت کے ریاستی جبر و تشدد کو 22 دن گزر گئے ہیں۔ اس دوران نہ صرف مقبوضہ وادی چنار کا پوری دنیا سے رابطہ منقطع ہے بلکہ گھروں میں اشیائے خور و نوش کی پیدا ہونے والی قلت نے قحط جیسی صورتحال پیدا کرکے لوگوں کی زندگیوں کو جہنم میں تبدیل کردیا ہے۔

مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی فوج کے حصار کا 22واں روز، کاروبار زندگی مکمل طور پر بند ہے، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے، لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ بھارتی فوج پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے، نوجوانوں کے جسم چھلنی کرکے رکھ دئیے۔ سورہ میں صورتحال مختلف ہے جہاں رہائشیوں نے علاقے کے تمام راستے بند کرکے قابض فوج کا داخلہ روک دیا۔ جگہ جگہ گڑھے کھود دئیے ہیں، مقامی افراد چوبیس گھنٹے پہرہ دےرہے ہیں۔

آزادی کی جنگ میں کشمیری خواتین بھی مردوں کےشانہ بشانہ ہیں۔ بھارت نے سری نگر کے سول سیکرٹیریٹ اور دوسری سرکاری عمارتوں سے کشمیر کےجھنڈے کو ہٹا دیا۔

مقبوضہ وادی میں لگائے گئے بدترین کرفیو کا چوتھا ہفتہ شروع ہوچکا ہے لیکن اس دوران بھارت کی قابض افواج نے معمولی سی بھی رعایت نہیں دی ہے جس کی وجہ سے خطرناک امراض میں مبتلا بزرگ مریضوں کی حالت انتہائی نا گفتہ بے ہوچکی ہے تو معصوم بچے دودھ سمیت  دیگر ضروری اشیا کی عدم دستیابی کے سبب بلک بلک کر ہلکان ہوگئے ہیں مگر ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

بھارت کی انتہا پسند حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے نامزد وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امیت شاہ اور مشیر برائے قومی سلامتی امور اجیت ڈووال کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لیے جنونی ہندوؤں کی مودی سرکار نے کرفیو نافذ کرکے پورے علاقے کو جیل میں تبدیل کردیا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق مودی حکومت کے بدترین ریاستی مظالم کے نتیجے میں علاقوں کے اندر شدید اشتعال پھیل رہا ہے اور عوام الناس کا غم و غصہ اپنی انتہا کو چھورہا ہے جس کی وجہ سے اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ کسی بھی وقت مشتعل افراد تمام پابندیاں بالائے طاق رکھ کرسڑکوں پہ نکل سکتے ہیں اور ان کا براہ راست افواج سے تصادم ہو سکتا ہے جو کسی بھی انسانی المیے کو جنم دینے کا سبب بنے گا۔

شمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر میں یوتھ لیگ کی مزاحمتی قیادت کی طرف سے پوری وادی میں جگہ جگہ احتجاجی پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں جن پر بھارت کے ریاستی مظالم کے خلاف احتجاجی مارچ کے شیڈول درج ہیں۔

مقبوضہ وادی کشمیر میں آویزاں کیے جانے والے پوسٹرز اور پمفلٹس پر درج تحریر میں اس بات پہ زور دیا گیا ہے کہ بھارت کے ریاستی مظالم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی جائے۔



متعللقہ خبریں