شام میں محصور پاکستانی کنبہ اپنے عزیزوں سے ملنے کے لیے بیتاب
پاکستانی کنبہ 36 برسوں کے بعد پہلی بار اطلاع ملنے والے اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے
شام میں بشار الاسد انتظامیہ کے زیر محاصرہ ہونے والے مشرقی غوطہ میں پھنس کر رہ جانے والے پاکستانی کنبہ 36 برسوں کے بعد پہلی بار اطلاع ملنے والے اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے۔
اس وقت 72 سال کے ہونے والے محمود فاضل اشرف اور اس کی 62 سالہ اہلیہ سکرال بیبی سن 1975 میں نوکری کی تلاش میں شام میں جا کر بس گئے تھے۔
ملک میں سن 2011 میں چھڑنے والی خانہ جنگی کے بعد جھڑپوں سے بچنے کے لیے مسلسل نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونے والا کنبہ اب مشرقی غوطہ میں محصور ہے۔
شام میں انادولو ایجنسی سے بات کرنے والے جوڑے کا کہنا ہے کہ وہ بڑے کٹھن حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
انادولو ایجنسی کے پاکستان میں نمائندے نے اس کنبے کے آبائی وطن گجرات سے منسلک ایک گاؤں تک رسائی کی۔ اور محمود فاضل کے بڑے بھائی اشرف سے ان کی بات چیت کرائی۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا بھائی سن 1981 میں آخری بار پاکستان آیا تھا لیکن میرے پر زور اصرار کے باوجود شام واپس لوٹ گیا تھا۔