حکومت قانون کی حکمرانی،آئینی بالادستی پر یقین رکھتی ہے:وزیراعظم نواز شریف

نواز شریف نے پانامہ کا معاملہ سامنے آتے ہی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا تاکہ حقائق کو عوام کے سامنے لایا جا سکے۔نواز شریف نے کہا کہ حکومت نے مجوزہ عدالتی کمیشن کو مزید موثر بنانے کیلئے ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کیا

594019
حکومت قانون کی حکمرانی،آئینی بالادستی پر یقین رکھتی ہے:وزیراعظم نواز شریف

وزیراعظم نوازشریف نے پانامہ پیپرز سے متعلق سپریم کورٹ کی سماعت کا کھلے دن سے خیرمقدم کیا ہے۔جمعرات کے روز اسلام آباد میں ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ قانون کی حکمرانی ، مکمل شفافیت اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ عوام کی عدالت ضمنی انتخابات میں اپنا فیصلہ دے رہی ہے اور یہ بہتر ہو گا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی انتظار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پانامہ کا معاملہ سامنے آتے ہی سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا تاکہ حقائق کو عوام کے سامنے لایا جا سکے۔نواز شریف نے کہا کہ حکومت نے مجوزہ عدالتی کمیشن کو مزید موثر بنانے کیلئے ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر قومی اسمبلی میں پوری تفصیل کے ساتھ اپنا موقف پیش کیا لیکن حزب اختلاف شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کو پس پشت ڈالتے ہوئے منفی پروپیگنڈے میں مصروف رہی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاناما رپورٹس کے آغاز ہی سے اور اپوزیشن کے کسی بھی مطالبے سے پہلے میں نے سپریم کورٹ کے معزز ریٹائرڈ جج صاحبان پر مشتمل کمیشن کا اعلان اسی جذبے کے ساتھ کیا تھا کہ شفاف تحقیق کے ذریعے اصل حقائق قوم کے سامنے آجائیں ۔ اس کے جواب میں واحد مطالبہ یہ سامنے آیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں حاضر سروس جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنایا جائے ، میں نے کسی ہچکچاہٹ کے بغیر یہ مطالبہ بھی تسلیم کر لیا ، تاہم اس کے ساتھ ہی ضوابط کار (ٹی او آرز ) کا تنازع شروع کر کے سپریم کورٹ کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں ۔ وزیر اعظم ہاؤ س کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپریم کورٹ کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کی روشنی میں حکومت نے متفقہ ٹی او آرز کی تیاری کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی تھی ۔ کمیٹی کے ارکان کی تعداد کا تعین کرتے ہوئے پارلیمان میں حکومت کی واضح عددی برتری کے باوجود اپوزیشن کو برابر نمائندگی دی گئی ، لیکن ہماری ان تمام تر کوششوں کے باوجود اتفاق رائے نہ ہو سکا ۔



متعللقہ خبریں