صدر ایردوان کا فلسطین کے بارے میں موقف ترک عوام کے ضمیر کا عکاس ہے: اسماعیل ہنیہ

حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ  صدر ایردوان  کا فلسطینی  موقف پر بیان ترک عوام کے ضمیر کی عکاسی کرتا ہے جو فلسطین کو اپنے  مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں اور غزہ میں ظلم کے خلاف کھڑے ہیں

2130256
صدر ایردوان کا فلسطین کے بارے میں موقف ترک عوام کے ضمیر کا عکاس ہے: اسماعیل ہنیہ

حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ  صدر ایردوان  کا فلسطینی  موقف پر بیان ترک عوام کے ضمیر کی عکاسی کرتا ہے جو فلسطین کو اپنے  مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں اور غزہ میں ظلم کے خلاف کھڑے ہیں۔

ہنیہ نے گزشتہ روز استنبول میں ملاقات کے بعد بیانات دیئے جہاں صدر ایردوان نے ان کا استقبال کیا۔

ہنیہ نے فلسطینی  موقف  کے لیے ایردوان کی حمایت کی تعریف کی اور کہاکہ انصاف و ترقی  پارٹی کے پارلیمانی بلاک کے اجلاس میں صدر ایردوان کا بیان، جس میں حماس کو قومی آزادی کی تحریک کے طور پر بیان کیا گیا اور اس کا قومی افواج سے موازنہ کیا گیا بلاشبہ ہمارے اور فلسطینی عوام کے لیے فخر کا باعث ہے۔

 ہنیہ نے کہا کہ ہم خطے میں ترکیہ کی حیثیت، اس کی علاقائی اور بین الاقوامی سیاست اور فلسطینی  موقف   سمیت  غزہ کے بارے میں اس کے رویے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

ہمیں آج بھی یاد ہے کہ کس طرح ترک عوام نے غزہ کی ناکہ بندی اٹھانے کے لیے بلیومرمرہ پر قربانیاں دی تھیں۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ایردوان کے ساتھ ملاقات میں اسرائیل کے خلاف تجارتی پابندیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ، ہانیہ نے کہا کہ یہ فیصلہ صہیونی دشمنوں کے خلاف اٹھایا گیا ایک اہم قدم ہے جو مسلمانوں کے مقدس مقامات بالخصوص مسجد الاقصی اور بالخصوص  القدس کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

ہنیہ نے فلسطینی  موقف کے لیے صدر ایردوان اور ترک عوام کے فکری، تاریخی اور سیاسی رویے کی تعریف کی۔

ہنیہ نے کہا کہ غزہ کی انتظامیہ کے حوالے سے کچھ متبادل پیش کیے گئے ہیں لیکن ان کا کامیاب ہونا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پر فلسطینیوں کی حکومت ہے، حماس غزہ کی انتظامیہ میں اپنی واحد رائے رکھنے پر اصرار نہیں کرتی، لیکن ہم فلسطینی عوام کا حصہ ہیں اور ہم شراکت داری کی بنیاد پر قومی اتحاد کی حکومت قائم کر سکتے ہیں اور غزہ کی انتظامیہ پر متفق ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم رفح میں داخلے کے خلاف خبردار کرتے ہیں کیونکہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل عام کا باعث بن سکتا ہے۔ اپنے تمام برادر ممالک، مصر میں اپنے بھائیوں، ترکیہ میں اپنے بھائیوں، قطر میں اپنے بھائیوں کو ثالث کے طور پراور یورپی ممالک دونوں سے کہ وہ  اسرائیلی جارحیت کو روکیں   اور مکمل طور پر دستبردار ہوجائیں۔

 اسرائیلی فوج  کی  غزہ کی پٹی سے اور میں غزہ پر حملے بند کرنے کے لیے کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔

حماس نے مذاکرات میں لچک کا مظاہرہ کیا جبکہ اسرائیل نے غیر سمجھوتہ کرنے والا رویہ اپنایا، ہنیہ نے کہا کہ یہ غیر سمجھوتے والا رویہ مذاکرات میں خلل اور ناکامی کا ذمہ دار ہے۔

 



متعللقہ خبریں