اسرائیلی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مشرقی  القدس میں تین فلسطینیوں کے مکانات پر قبضہ کرنے کا فیصلہ سنادیا

مشرقی القدس  کے رہائشی  صمیح  درویش  نے سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی WAFA کو اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی سپریم کورٹ نے مشرقی القدس میں گیلو یہودی بستی کی حدود میں داخل ہونے کی بنیاد پر ان کی زمین اور مکانات کو ضبط کرنے کا فیصلہ کیا

2117249
اسرائیلی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مشرقی  القدس میں تین فلسطینیوں کے مکانات پر قبضہ کرنے کا فیصلہ سنادیا

 اسرائیلی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مشرقی  القدس میں تین فلسطینیوں کے مکانات والی زمین پر قبضہ کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔

مشرقی القدس  کے رہائشی  صمیح  درویش  نے سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی WAFA کو اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی سپریم کورٹ نے مشرقی القدس میں گیلو یہودی بستی کی حدود میں داخل ہونے کی بنیاد پر ان کی زمین اور مکانات کو ضبط کرنے کا فیصلہ کیا۔

درویش نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی عدالتوں میں تقریباً 20 سال کی جدوجہد کے بعد اپنی زمین اور مکان کھو بیٹھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ  عدالت نے ہماری 14 ایکڑ سے زائد اراضی اور 400 مربع میٹر کے ہمارے 3 مکانات کو ضبط کرنے کا فیصلہ کیا جس میں میں اپنے خاندان کے تقریباً 30 افراد کے ساتھ رہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ  اسرائیلی حکام کا مقصد نئی یہودی بستیوں کی تعمیر اور ان کی ضبط کی گئی زمین پر سڑکیں  بنانا ہے ۔  درویش نے  کہا کہ  وہ اس فیصلے کے بعد کسی بھی لمحے ان کے گھروں سے زبردستی بے دخل ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔

درویش نے کہا کہ ان کی زمین کے 228 ڈیکرز، جو دراصل 242 ڈیکرز تھی، اسرائیل نے 30 اگست 1970 کو ضبط کر لی تھی ، اور بتایا کہ 242 ڈیکریز ایریا میں سے صرف  14 ڈیکرز آج تک ان کے پاس موجود ہے۔

درویش نے بتایا کہ اسرائیلی عدالت نے اسے 20 ہزار شیکل جرمانے کی سزا بھی  فیصلہ قبول نہ کرنے کی وجہ سے سنائی ہے۔



متعللقہ خبریں