امریکہ کے عراق و شام کے سرحدی علاقوں میں فضائی حملے

امریکہ کے مشرق وسطیٰ میں کسی عسکری تصادم  کی کوشش میں نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے  بائیڈن نے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے والوں کو جواب دینے پر زور دیا

2096981
امریکہ کے عراق و شام کے سرحدی علاقوں میں فضائی حملے

متحدہ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے 28 جنوری کو شام اور اردن کی سرحد پر امریکی اڈے پر حملے کے جواب میں خطے میں پہلی بار حملے کیے ہیں۔

امریکی سینٹرل کمانڈ CENTCOMکی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی فوج قدس فورس اور شام اور عراق میں اس سے منسلک ملیشیا گروہوں سے تعلق رکھنے والے کم از کم 85 اہداف کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں امریکہ سے روانہ ہونے  والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار بھی شامل تھے  اور اس دوران  125 سے زائد گائیڈڈ بم استعمال کیے گئے۔ ان حملوں میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، راکٹ، میزائل اور ڈراؤنز کو نشانہ بنایا گیا۔

اس حملے کے حوالے سے اپنے تحریری بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ ہم  نے آج سے امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کا جواب ایرانی پاسداران انقلاب اور شام اور عراق میں اس سے منسلک ملیشیا گروپوں کو نشانہ بنا کر دینا شروع کر دیا ہے اور یہ کارروائیاں  "ہمارے تعین کردہ موقع اور مقامات پر جاری رہیں گی۔"

امریکہ کے مشرق وسطیٰ میں کسی عسکری تصادم  کی کوشش میں نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے  بائیڈن نے امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے والوں کو جواب دینے پر زور دیا۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بیان دیا کہ انہوں نے آج بیس حملے کا جواب دینا شروع کیا اور کہا کہ یہ ہمارے ردعمل کا آغاز ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حملے میں مغربی عراق میں شیعہ ملیشیا فورس حشد الشعبی سے تعلق رکھنے والا اسلحہ ڈپو نشانہ بنا ہے۔

عراق میں ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا فورس نیوقیبا موومنٹ کے "ٹیلی گرام" اکاؤنٹ پر جاری  پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبہ الانبار کے علاقے عکاشات میں حشد الشعبی کے ہتھیاروں کے گودام کو امریکی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ حملوں میں کسی شخص کے  ہلاک یا زخمی ہونے کے بارے میں فی الحال کوئی معلومات نہیں ہیں۔

 



متعللقہ خبریں