اسرائیل کے حملے مکمل طور پر بند ہونے تک قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں ہو گا
"اسرائیل اور امریکہ کے خلاف بغاوت کریں اور ان سے تعلقات منقطع کریں" عالمی برادری سے مطالبہ
فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ غزہ پر اسرائیل کے حملے مکمل طور پر بند ہونے تک تل ابیب کے ساتھ کوئی معاہدہ یا قیدیوں کا تبادلہ نہیں کریں گے۔
اس ملاقات کے بعد جہاں مزاحمتی گروپوں نے غزہ کی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، حماس کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر ایک تحریری بیان جاری کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم اپنے قومی موقف کی تصدیق کرتے ہیں کہ فلسطینی عوام کے خلاف حملے مکمل طور پر ختم ہونے تک کوئی معاہدہ یا قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔‘‘
بیان میں عرب اور عالم اسلام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ "اسرائیل اور امریکہ کے خلاف بغاوت کریں اور ان سے تعلقات منقطع کریں"، جب کہ جنوبی افریقہ جو اسرائیل کے جرائم کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہا ہے، کے موقف کو سراہا گیا۔
فلسطینی مزاحمتی گروپوں کا اجلاس کس جگہ منعقد ہوا اور اس میں شریک گروپوں کے ناموں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئیں۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں بالخصوص حماس اس سے قبل بھی کئی بار کہہ چکی ہیں کہ غزہ میں حملے بند ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔
29 دسمبر کو، جمہوریہ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں اس بنیاد پر ایک مقدمہ دائر کیا تھاا کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں کے ساتھ نسل کشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق اقوام متحدہ کے 1948 کے کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے،اس نے اسرائیل کے لیے حکم امتناعی کی درخواست کی تھی۔