حوثی بحیرہ احمر میں حملوں سے باز آجائیں ورنہ انجام برا ہوگا:امریکہ و برطانیہ

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ حوثیوں کو بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے کسی اور انتباہ کی توقع نہیں کرنی چاہیئے

2084052
حوثی بحیرہ احمر میں حملوں سے باز آجائیں ورنہ انجام برا ہوگا:امریکہ و برطانیہ

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ حوثیوں کو بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے کسی اور انتباہ کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔

امریکہ نے یمن میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کو بحری جہازوں کے حقوق اور آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا جس کے لیے عالمی ردعمل کی ضرورت ہے۔

یہ بات سلامتی کونسل کے اجلاس  میں سامنے آئی جس کے دوران برطانیہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثیوں کے غیر قانونی اور بلاجواز حملوں کی مذمت کی۔

برطانیہ نے بھی خطے کے تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور کسی بھی قسم کی کشیدگی سے بچنے کا مطالبہ کیا ہے، اس نے زور دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی آزادی کو لاحق خطرے کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔

اس کے علاوہ امریکہ، آسٹریلیا، بحرین، بیلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، جرمنی، اٹلی، جاپان، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ اور برطانیہ کی حکومتوں کے مشترکہ بیان میں حوثیوں کو مزید حملے کرنے سے خبردار کیا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے مسلسل حملے غیر قانونی، ناقابل قبول اور نمایاں طور پر عدم استحکام کا باعث ہیں، سول بحری جہازوں اور کشتیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، تجارتی  سمیت دیگر بحری جہازوں پر حملے، ڈرون اور کشتیوں کا استعمال چھوٹے میزائل، بشمول ان بحری جہازوں کے خلاف طیارہ شکن بیلسٹک میزائل کا پہلا استعمال،  آزاد نیویگیشن  کے لیے براہ راست خطرہ ہے اس سے عالمی تجارت متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے تقریباً 15 فی صد عالمی سمندری تجارت بحیرہ احمر سے گزرتی ہےجس میں عالمی غلہ کی تجارت کا 8 فی صد بھی شامل ہے اور 12 فیصد عالمی سطح پر تیل کی ترسیل  بھی بحیرہ احمر سے ہوتی ہے۔

 



متعللقہ خبریں