فلسطین: صدر عباس نے 3 شرائط پیش کر دیں

اسرائیل غزّہ میں فلسطینی حکومت کا خواہش مند نہیں ہے۔ اسرائیل یہاں پاوں جمانا اور فلسطینی زمین کے حصّے بخرے کرنا چاہتا ہے: صدر محمود عباس

2081201
فلسطین: صدر عباس نے 3 شرائط پیش کر دیں

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطین انتظامیہ کے غزّہ کا اختیار سنبھالنے کے لئے حملوں کا مکمل خاتمہ، علاقے میں ا نسانی امداد  کی رسائی اور فلسطینیوں کی جبری ہجرت  کو روکا جانا ضروری ہے۔

مصر کے چینل' آن' کے لئے عباس کا انٹرویو فلسطین کے سرکاری ٹیلی ویژن پر بھی نشر کیا گیا ہے۔

انٹرویو میں عباس نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ غزّہ میں حملے مکمل طور پر بند کئے جائیں، علاقے میں انسانی امداد  پہنچائی جائے اور فلسطینیوں کو ان کے مادرِ وطن سے جبراً بے دخل نہ کیا جائے۔

عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے غزّہ سے انخلاء کی صورت میں ہم اپنی ذمہ د اریاں پوری کرنے پر تیار ہیں۔ فلسطین انتظامیہ غزّہ، دریائے اردن کے مغربی کنارے اور القدس میں بحیثیت واحد فلسطینی حکومت کے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر تیار ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "کسی بھی وقت بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ممکن ہے۔ ہم ، بین الاقوامی جائز حیثیت کو عملی شکل دینے اور غزّہ، دریائے اردن کے مغربی کنارے اور القدس پر محیط فلسطینی حکومت  کے قیام کی بنیادوں پر، صورتحال پر غور کے لئے تیار ہیں"۔

صدر عباس نے کہا ہے کہ" اسرائیل غزّہ میں فلسطینی حکومت کا خواہش مند نہیں ہے۔ اسرائیل یہاں پاوں جمانا اور فلسطینی زمین کے حصّے بخرے کرنا چاہتا ہے۔ لیکن دنیا اسے قبول نہیں کر رہی۔ منطقی حوالے سے امریکہ بھی اس کے خلاف ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ "میں، فائر بندی کے لئے جاری کوششوں کے دائرہ کار میں، اردن اور مصر کے ساتھ روابط جاری رکھے ہوئے ہوں۔ زمانہ قریب میں متحدہ عرب امارات اور قطر جیسے ممالک کی بھی شرکت سے ایک اجلاس کے انعقاد کا امکان ہے۔ اجلاس میں فائر بندی اور جنگ کے بعد کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ "اسرائیل، 1948 کی طرح فلسطینیوں کو دریائےا ردن کے مغربی کنارے اور غزّہ سے ہجرت کروانا چاہتا ہے۔ اسرائیل، نیتان یاہو اور موجودہ حکومت فلسطینیوں اور فلسطین انتظامیہ سے مکمل نجات کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپانے والا امریکہ ہے۔ امریکہ چاہے تو صرف ایک اشارے سے جنگ بند ہو جائے گی۔ لیکن امریکہ کہتا ہے کہ اسرائیل ہماری بات نہیں سُن رہا۔ ہمیں ان پر یقین نہیں ہے۔ جو غزّہ میں ہو رہا ہے وہ دنیا کی کسی بھی جگہ پر نہیں ہوا۔ حالات 1948 کے نکبہ سے زیادہ المیہ ہیں۔ غزّہ میں ایک نئی زندگی، ایک  نئے احیاء کے لئے کروڑوں ڈالر کی ضرورت ہے"۔



متعللقہ خبریں