غزہ کی حکومت کا اسرائیل کی جانب سے ہسپتالوں پر حملے پر شدید احتجاج

غزہ میں حکومت کے میڈیا آفس کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں کمال عدوان اسپتال پر بمباری بین الاقوامی اور انسانی قوانین اور بنیادی اقدار کی سنگین خلاف ورزی ہے

2072252
غزہ کی حکومت کا اسرائیل کی جانب سے  ہسپتالوں پر حملے پر شدید احتجاج

غزہ کی حکومت نے اسرائیل کو اسپتالوں پر حملے کے لیے دی جانے والی بین الاقوامی "گرین سگنل ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

غزہ میں حکومت کے میڈیا آفس کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں کمال عدوان اسپتال پر بمباری بین الاقوامی اور انسانی قوانین اور بنیادی اقدار کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کمال عدوان ہسپتال پر بمباری "اسرائیل کے منظور شدہ منصوبے کو ظاہر کرتی ہے جس کا مقصد ہسپتال کی عمارتوں سمیت صحت کے شعبے کو ختم کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج نے غزہ کی پٹی اور شمالی علاقوں میں 14 سے زائد اسپتالوں پر براہ راست بمباری کی ہے ۔ انہوں نے کئی ڈاکٹروں کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی  ہے ۔ انہوں نے 35 طبی عملے  اور شفا اسپتال کے جنرل ڈائریکٹر محمد ابو سلمیٰ کو حراست میں لیتے ہوئے  بغیر خوراک ،  پانی، اور اذیت دیتے ہوئے پوچھ  گچھ کی گئی ہے۔

بیان میں امریکہ کی قیادت میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کے "ہسپتالوں کو نشانہ بنانے اور صحت کے شعبے کو تباہ کرنے کے لیے گرین سگنل کو ختم کرے ۔ بیان میں کہا گیا کہ ہسپتالوں اور صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا ایک منظم جنگی جرم ہے جس کی بین الاقوامی قانون کے تحت سزا دی جاتی ہے اور تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کے مطابق اسے جرم تصور کیا جاتا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا کہ خاموش رہنے کا مطلب اس جرم میں فعال شرکت ہے۔

غزہ کی پٹی کے شمال میں 10 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جانب سے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والے کمال عدوان ہسپتال کے کیمپس کے داخلی دروازے پر اسرائیلی فوج نے رات کے وقت فضائی حملہ کیا اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق 4 افراد ہلاک اور  9 زخمی ہوئے ہیں ۔

بتایا گیا ہے کہ علاقے پر اسرائیل کے شدید حملوں کے باعث لاشوں کی تدفین نہیں ہوسکی اور کمال عدوان اسپتال میں 35 سے زائد لاشیں  موجود ہیں۔



متعللقہ خبریں