دنیا بھر کے سیکڑوں یہودی ماہرین تعلیم کا حکومتِ اسرائیل سے متعلق مشترکہ اعلامیہ
آن لائن شائع ہونے والے اس اعلامیے پر 417 یہودی ماہرین تعلیم نے دستخط کیے جن میں زیادہ تر امریکہ اور اسرائیل میں آباد پروفیسر ہیں
دنیا بھر کے سیکڑوں یہودی ماہرین تعلیم نے ایک بیان شائع کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطینی اراضی پر اسرائیل کا دہائیوں سے جاری قبضہ ایک "نسل پرست" حکومت قرار دیتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا ہے۔
آن لائن شائع ہونے والے اس اعلامیے پر 417 یہودی ماہرین تعلیم نے دستخط کیے جن میں زیادہ تر امریکہ اور اسرائیل میں آباد پروفیسر ہیں۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطینی عوام ، بشمول ووٹنگ اور احتجاج تقریباً تمام بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور وہ ایک نسل پرستانہ حکومت کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو مسلسل تشدد کا سامنا ہے، صرف اس سال، اسرائیلی فورسز نے 190 سے زیادہ فلسطینیوں کو قتل کیا، مغربی کنارے اور غزہ میں 590 سے زائد تعمیرات کو مسمار کیا۔ آباد کار گروہوں نے آتش زنی، لوٹ مار اور معافی کے ساتھ قتل و غارت گری کی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جب تک فلسطینی نسل پرست حکومت کے تحتزندگی بسر کرتے رہیں گے اس وقت تک اسرائیل، یہودیوں کے لیے جمہوری ملک نہیں ہوسکتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے اور امریکی یہودی ارب پتی فنڈرز بھی اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کی حمایت کرتے ہیں۔
متعللقہ خبریں
رفح کے علاقے سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز
اسرائیلی فوج کی جانب سے خطے میں حملوں میں شدت لانے کی وجہ سے جبری نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے