صدر رجب طیب ایردوان کے دورہ سعودی عرب کی ملکی میڈیا میں وسیع پیمانے کی بازگشت
دونوں ممالک کے جغرافیائی محل وقوع کی بدولت تعلقات میں فروغ آنے کا ذکر کرنے والی خبروں کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں کے باہمی دورے تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہیں
صدر رجب طیب ایردوان کے دورہ سعودی عرب کو سعودی میڈیا میں وسیع پیمانے پر جگہ دی گئی ہے تو دونوں ممالک کے درمیان "تاریخی بھائی چارے" کے تعلقات پر زور دیا گیا۔
ایردوان کے دورے کو سعودی عرب کی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے سمیت کئی اخبارات میں نمایاں جگہ دی گئی ہے۔
ایس پی اے کی خبر میں یہ یاد دلایا گیا کہ سعودی عرب اور ترکیہ کے درمیان 1929 میں طے پانے والے "محدثین معاہدہ" (دوستی کے معاہدے) کی بنیاد پر تاریخی اور مضبوط تعلقات استوار ہیں۔
دونوں ممالک کے جغرافیائی محل وقوع کی بدولت تعلقات میں فروغ آنے کا ذکر کرنے والی خبروں کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں کے باہمی دورے تعلقات کی مضبوطی کا مظہر ہیں۔
خطہ میں دونوں ممالک کے اہم کردار کا حوالہ دیتے ہوئے، اخبار عوقاز نے رپورٹ کیا کہ دونوں رہنما بھائی چارے کی بنیاد پر اور خطے کے عوام کے مفادات کے لیے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
المدینہ اخبار نے صدر ایردوان کی جدہ روانگی کی اطلاع ٹویٹر پر "ترک صدر سعودی عرب میں " کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کیا۔
روزنامہ سبق نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ"ترکیہ اور سعودی عرب علاقائی و بین الاقوامی اثر رسوخ کے مالک ہیں۔ دونو ں ریاستیں مشرق وسطی میں سلامتی و استحکام کا بنیادی عنصر ہیں۔"
اخبار نے اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ ترکیہ اور سعودی عرب اپنے متوازن اور موثر کردار کے ساتھ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھتے ہیں اور G20 کے رکن ہیں جس میں دنیا کی بڑی معیشتیں شامل ہیں۔
سبق نے اس بات پر زور دیا کہ ترک صدر کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔