عراق: شیعہ لیڈر مقتدی الاصدرکے حامیوں نے سرکاری محل پر دھاوا بول دیا،متعدد ہلاکتیں

عراق میں جاری سیاسی تعطل پرطاقتورشیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے فیصلے کے بعد گزشتہ روزبغداد میں تشدد آمیز واقعات کو روکا نہیں جا سکا ہےجس میں اب تک تقریبا20 افراد ہلاک اور 350 زخمی ہوگئے ہیں

1873657
عراق: شیعہ لیڈر مقتدی الاصدرکے حامیوں نے سرکاری محل پر دھاوا بول دیا،متعدد ہلاکتیں

عراق میں جاری سیاسی تعطل پرطاقتورشیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے فیصلے کے بعد گزشتہ روزبغداد میں تشدد آمیز واقعات کو روکا نہیں جا سکا ہےجس میں اب تک تقریبا20 افراد ہلاک اور 350 زخمی ہوگئے ہیں۔

مقتدیٰ الصدر کے وفادار حامی ان کے اعلان پر احتجاج کرتے ہوئے بغداد کی سڑکوں پر نکل آئے تھے اوران کی تہران نواز گروہوں کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔

انھوں نے بغداد کے انتہائی محفوظ علاقے گرین زون کے باہر ایک دوسرے پر سنگ باری بھی کیا۔

خبرکےمطابق، بغداد کے گرین زون میں ہونے والی خون ریز جھڑپوں میں دو عراقی فوجی بھی مارے گئے ہیں۔

مقامی صحافیوں نے بتایا کہ بغداد کے وسطی علاقے میں فائرنگ کی بازگشت سنائی دی ہے اورنامعلوم مقام سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ہے لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ یہ فائرنگ کس نے کی ہے۔

پولیس اور طبی کارکنوں نے جھڑپوں میں قبل ازیں فائرنگ سے مقتدیٰ الصدر کے آٹھ حامیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔اس سے پہلے انھوں نے دوافراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔

بعض صحافیوں نے بتایا ہے کہ بغداد کے گرین زون میں اس وقت براہ راست فائرنگ شروع ہوگئی جب مقتدیٰ الصدر کے سیکڑوں حامیوں نے قلعہ بند گرین زون میں واقع سرکاری عمارت ری پبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ مقتدیٰ الصدر کے حریف شیعہ بلاک یعنی ایران نواز رابطہ فریم ورک کے حامیوں نے پہلے فائرنگ کی تھی۔

حفاظتی قوتوں نے گرین زون کے داخلی دروازے پر صدری تحریک کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے اشک آورگیس کے گولے داغے ہیں اور اس کے بعد وہ سرکاری محل کو خالی کرنے پرمجبور ہوگئے۔

 واضح رہے کہ مقتدیٰ الصدر نے قبل ازیں سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے ردعمل میں ان کے ناراض پیروکار ری پبلکن محل میں داخل ہوگئے۔

ان کے حامیوں نے سیمنٹ کی رکاوٹوں کو رسیوں سے نیچے اتارا اور محل کے دروازے توڑ دیے،بہت سے لوگ محل کے شاندارکمروں اور سنگ مرمر والے ہالوں میں داخل ہوگئے۔

یہ محل عراقی سربراہان مملکت اورغیرملکی معززین کے درمیان ملاقاتوں کی ایک اہم جگہ ہے۔

 

 



متعللقہ خبریں