سعودی عرب: ایران کی پالیسیاں علاقائی سلامتی و استحکام کے لئے خطرہ ہیں

ایران انتظامیہ دینی فرقے کی بنیاد پر مسلح ملیشیا گروپ بنا رہی اور نہایت منّظم شکل میں علاقائی ممالک میں اپنی فوجی قوت پھیلا رہی ہے: شاہ سلمان

1754702
سعودی عرب: ایران کی پالیسیاں علاقائی سلامتی و استحکام کے لئے خطرہ ہیں

سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ "ایران انتظامیہ کی پالیسیاں علاقائی سلامتی و استحکام کے لئے خطرہ ہیں اور ہم ان پالیسیوں پر نہایت تشویش کے ساتھ نگاہ رکھے ہوئے ہیں"۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی SPA کی خبر کے مطابق شاہ سلمان نے مجلس شوریٰ میں کاروائیوں کے آغاز کی مناسبت سے خطاب کیا جس میں انہوں نے سعودی عرب کی مقامی و بین الاقوامی پالیسیوں کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم خلیج تعاون کونسل کے اتحاد کو اہمیت دیتے ہیں اور 5 جنوری 2021 کو سعودی عرب کی میزبانی میں 41 ویں خلیجی تعاون کونسل سربراہی اجلاس کا انعقاد اس کا واضح ثبوت ہے۔ یہ اجلاس 5 جون 2017 سے قطر کے ساتھ منقطع سفارتی تعلقات کی بحالی کا وسیلہ بنا ہے۔

شاہ سلمان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کے ترجیحی مسائل میں شامل ہے۔ ایران ایک ہمسایہ ملک ہے اس وجہ سے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسیوں اور علاقے میں اختیار کردہ منفی روّیوں میں تبدیلی لا کر تعاون بذریعہ ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرے گا۔ ایرانی انتظامیہ کی، علاقائی سلامتی و استحکام کو خطرے میں ڈالنے والی، پالیسیاں ہمارے لئے تشویش کا باعث ہیں۔ ایران انتظامیہ دینی فرقے کے حامل مسلح ملیشیا گروپ بنا رہی اور ان کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ ایران نہایت منّظم شکل میں علاقائی ممالک میں اپنی فوجی قوت پھیلا رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ تہران انتظامیہ جوہری پروگرام اور بیلسٹک میزائل کاروائیوں میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی، ایران یمن میں حکومت کے خلاف مصروف جنگ حوثیوں کے ساتھ تعاون کر کے ملک میں جنگ کو طُول دے رہا ہے یہی نہیں بلکہ سعودی عرب کے لئے بھی خطرہ ہے۔

شاہ سلمان نے کہا ہے کہ ہم شام اور لیبیا میں ملکی اتحاد کو یقینی بنانے والی اور سیاسی حل پر مرکوز تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ۔ ہم افغانستان کے حالات پر بھی بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

 



متعللقہ خبریں