ایرانی صدر: انتخابات میں 48 فیصد شرح شراکت ناقابلِ قبول ہے

عوام کے حالات زندگی  میں گراوٹ آنے   کے باعث پولنگ میں حصہ نہیں کیا گیا جیسے اسباب کو پیش نہ کیا جائے

1663266
ایرانی صدر: انتخابات میں 48 فیصد شرح شراکت ناقابلِ قبول ہے

ایرانی صدر حسن روحانی نے  18 جون کو منعقد ہونے والے انتخابات میں شرح شراکت کے 48 فیصد تک رہنے پر  افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کو دہرایا جانا چاہیے۔

صدارتی انتخابات میں شراکت کے 58 یا پھر 68 فیصد نہیں بلکہ 48 فیصد تک رہنا  باعثِ افسوس ہے،  یہ شرح شراکت  ملکی تاریخ میں محض ایک بار   کے لیے مخصوص ہونی چاہیے اور یہ عمل دوبارہ نہ دیکھنا پڑے۔  ہمیں آئندہ کے انتخابات میں اس  کی تلافی کرنی ہو گی، اگر  اس معاملے میں کوئی مسئلہ در پیش ہے تو  اس کو سامنا لایا جانا چاہیے، میرے نزدیک  یہ مسئلہ عیاں ہے۔

عوام  میں مختلف نظریات کے حامل 30 تا 50 فیصد  حلقے کو  ان انتخابات میں نظرِ انداز کیے جانے کا ذکر کرنے والے روحانی نے بتایا کہ ’’عوام کے حالات زندگی  میں گراوٹ آنے   کے باعث پولنگ میں حصہ نہیں کیا گیا جیسے اسباب کو پیش نہ کیا جائے، سستان ۔ بلوچستان کے عوامی مسائل  اور ان کے حالات  اس سے کہیں زیادہ بُرے ہیں، لیکن اس علاقے میں شرح شراکت  زیادہ رہی ہے، اور شرح شراکت  نیچے رہنے والے  شہروں میں  حالات زندگی کہیں زیادہ بہتر سطح پر ہیں۔  انہوں نے یہ سوال کیا کہ بیرون ملک یہ شرح کیوں کم رہی کیا وہاں پر بھی  حالات ایران کے حالات سے بد تر تھے۔

انہوں نے اس معاملے پر  بلا  بنیاد  اسباب  کو پیش نہ کرنے کی درخواست  کرتے ہوئے کہا کہ  معاشی مسائل اور کورونا  وبا  کی حد تک امیدواری سے ویٹو کیا جانا  شرح شراکت کم رہنے   میں مؤثر رہا ہے۔

امریکہ کے ساتھ ویانا میں  مذاکرات ہونے اور  اہم مسائل کو حل کیے جانے  کی وضاحت کرنے والے روحانی نے کہا کہ اگر  یہ چاہیں تو آج بھی پابندیوں کو ہٹوایا جا سکتا ہے۔  آئیے  ایرانی مذاکرات وفد کے  صدر کو لازمی اختیارات سونپ دیتے ہیں اور یہ چند دنوں کے اندر اس معاملے کو نتیجہ خیز بنا دیں۔



متعللقہ خبریں