ایران کے صدارتی انتخابات،خامنہ آئی نے ووٹ ڈال دیا

انتخابات میں ابراہیم رائیسی، عبدالناصر، امیر حسین قاضی اور محسن رضائی میں کڑا مقابلہ ہے، ابراہیم رئیسی مضبوط ترین امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ عبدالناصر ہمتی سے ہے

1660457
ایران کے صدارتی انتخابات،خامنہ آئی نے ووٹ ڈال دیا

ایران کے 13ویں صدارتی انتخابات کیلئے  رائے دہی جاری ہےجبکہ روحانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنا ووٹ ڈال دیا ہے۔

انتخابات سے قبل آخری لمحات میں تین امیدوار انتخابات سے دستبردار ہوگئے اور4 امیدوار مدمقابل ہیں۔

ابراہیم رائیسی، عبدالناصر، امیر حسین قاضی اور محسن رضائی میں کڑا مقابلہ ہے۔  ابراہیم رئیسی مضبوط ترین امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ عبدالناصر ہمتی سے ہے۔ 

صدارتی منصب کیلئے51 فیصد ووٹ حاصل کرنا ہوں گے  اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو انتخابات کے ایک ہفتے بعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے 2 امیدواروں کے درمیان دوبارہ مقابلہ ہو گا۔ 

روحانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا ایرانی قوم کا اہم دن ہے، ہمیشہ عوام کو انتخابات میں شرکت کی دعوت دیتا آیا ہوں ایران انتخابات کے نتیجے میں عالمی سطح پر بھرپور فائدہ اٹھا سکے گا۔

صدارتی انتخاب میں 5 کروڑ 90 لاکھ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

  ایران میں صدر کا انتخاب براہراست عوام کےووٹوں سے ہوتا ہے، 18سال  یا اس سےزیادہ عمر کے شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں۔

اایران کے موجودہ صدر حسن روحانی 2013 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے جب کہ 2017 کے انتخابات میں وہ دوبارہ صدارتی الیکشن جیت گئے تھے۔ ایران کے آئین کے تحت وہ مسلسل تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔

یران میں ہر چار سال بعد صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کے امیدواروں کی منظوری شوریٰ نگہبان دیتی ہے۔ اسی لیے شوریٰ نگہبان کو ایران کا طاقت ور ترین ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ آئین کے مطابق رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر شوریٰ صدارتی امیدواروں کے لیے قواعد و ضوابط جاری کرنے کی مجاذ ہے۔

شوری نگہباں کے 12 ارکان ہوتے ہیں جن میں سے 6 کا تقرر ایران کے سپریم لیڈر کرتے ہیں، جب کہ چھ قانونی ماہرین کو وزارت قانون نامزد کرتی ہے۔

اس بار امیدواروں کے لیے ریاستی اداروں میں  کم سے کم چار برس کام کرنے کی شرط رکھی گئی ہےاور ان کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ 20 لاکھ سے زائد آبادی والے شہروں کے گورنررہے ہوں، یا کسی وزارت پرفائزرہے ہوں اس کے علاوہ مسلح افواج میں میجر جنرل یا اس سے زیادہ رینک کے افسران کو بھی صدارتی الیکشن لڑنے کی اجازت ہے ۔

 



متعللقہ خبریں