اردن نے دعووں کی تردید کر دی: پرنس حمزہ کو حراست میں نہیں لیا گیا

بن حسین کو حراست میں نہیں لیا گیا لیکن ان سے ملکی سلامتی اور استحکام کو ہدف بنانے والے اقدامات سے پرہیز کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے: میجر جنرل الہنیتی

1614411
اردن نے دعووں کی تردید کر دی: پرنس حمزہ کو حراست میں نہیں لیا گیا

اردن مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل احمد الہنیتی نے شاہ عبداللہ دوئم کے بھائی اور سابق ولیعہد پرنس حمزہ بن حسین  کی حراست کی تردید کی ہے۔

امریکہ کے روزنامہ واشنگٹن پوسٹ  کی طرف سے شاہ حسین کے چوتھی بیوی نور  سے بیٹے پرنس حمزہ   اور 20 افراد کی حراست کےبارے میں دعووں کے بعد اردن مسلح افواج کے جنرل کمانڈ آفس کی طرف سے تحریری بیان جاری کیا گیاہے۔

اردن نیوز ایجنسی PETRA سے شائع ہونے والے بیان میں میجر جنرل الہنیتی نے  کہا ہے  کہ بن حسین کو حراست میں نہیں لیا گیا لیکن ان سے ملکی سلامتی اور استحکام کو ہدف بنانے والے اقدامات سے پرہیز کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ہنیتی نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی تفتیش کے نتیجے میں سابقہ شاہی دیوان  کے سربراہ باسم ابراہیم  آوادللہ  اور بعض افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔تفتیش جاری ہے اور رائے عامہ کو اس کے نتائج سے آگاہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اختیار کردہ تمام تدابیر قانون سے ہم آہنگ ہیں۔

واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے دعوی کیا تھا کہ ملکی استحکام کے لئے خطرہ تشکیل دینے کی وجہ سے پرنس حمزہ بن حسین  اور مزید 20 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اخبار نے دعوی کیا تھا کہ حکومت پر حملے کے اقدام کے الزام کے ساتھ پرنس حمزہ کو دارالحکومت عمان کے محل میں رکھا گیا ہے اور زیر حراست افراد میں ملکی سلامتی کے ادارے  سے بھی افراد شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پرنس حمزہ بن حسین 1999 سے 2004 تک ولیعہد پرنس رہے لیکن اس کے بعد شاہ حسین دوئم کے بڑے بیٹے الحسین بن عبداللہ کو ولیعہد پرنس منتخب کر لیا گیا تھا۔



متعللقہ خبریں