برطانیہ، امریکہ اور سعودی عرب کی طرف سے اردن کے ساتھ بھرپور تعاون کا اظہار

ہم حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اردن کی ہاشمی شہنشاہیت ہماری نہایت قابل قدر اتحادی ہے۔ ہم شاہ عبداللہ کے ساتھ بھرپور تعاون کا اظہار کرتے ہیں: جیمز کلیورلی

1614494
برطانیہ، امریکہ اور سعودی عرب کی طرف سے اردن کے ساتھ بھرپور تعاون کا اظہار

برطانیہ کے مشرق وسطیٰ کے لئے نمائندہ خصوصی جیمز کلیورلی نے اردن میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بعض اعلیٰ سطحی شخصیات کی گرفتاری کے بعد جاری کردہ بیان میں اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کے ساتھ تعاون کا اظہار کیا ہے۔

کیلورلی نے کہا ہے کہ ہم حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اردن کی ہاشمی شہنشاہیت ہماری  نہایت قابل قدر اتحادی ہے۔ ہم شاہ عبداللہ کے ساتھ بھرپور تعاون کا اظہار کرتے ہیں۔

امریکہ وزارت خارجہ نے بھی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ" شاہ عبداللہ ہمارے کلیدی ساجھے دار ہیں اور انہیں ہمارا مکمل تعاون حاصل ہے"۔

امریکہ وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جاریکردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ "ہم اردن کے حالات پر بغور نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور ملکی حکام کے ساتھ رابطے کی حالت میں ہیں۔ شاہ عبداللہ امریکہ کے کلیدی اتحادی ہیں اور انہیں امریکہ کا مکمل تعاون حاصل ہے"۔

سعودی عرب کے دیوان شاہی کی طرف سے بھی جاری کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہےکہ "سعودی عرب  شاہ عبداللہ اور پرنس حسین بن عبداللہ  کی طرف سے، ملکی سلامتی و استحکام کے تحفظ  کے لئے اور اس معاملے میں  تمام سبوتاژ کاروائیوں  کی برطرفی کےلئے، کئے گئے تمام فیصلوں کے ساتھ تعاون کرتا  ہے اور برادر ملک اردن کے ساتھ اتحاد کی حالت میں ہے"۔

بیان میں ، اردن اور سعودی عرب کے درمیان بھائی چارے، اعتقاد اور مشترکہ تقدیر پر زور دیا گیا، دونوں ملکوں کی سلامتی کو ایک ناگزیر کُل قرار دیا گیا  اور شاہ عبداللہ کی زیرِ قیادت اردن کی سلامتی و استحکام کے دوام کی تمنا کا اظہار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے دعوی کیا تھا کہ ملکی استحکام کے لئے خطرہ تشکیل دینے کی وجہ سے پرنس حمزہ بن حسین  اور مزید 20 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اخبار نے دعوی کیا تھا کہ حکومت پر حملے کے اقدام کے الزام کے ساتھ پرنس حمزہ کو دارالحکومت عمان کے محل میں رکھا گیا ہے اور زیر حراست افراد میں ملکی سلامتی کے ادارے  سے بھی افراد شامل ہیں۔

اردن مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل احمد الہنیتی نے دعووں کی تردید کی اور کہا تھا کہ حمزہ بن حسین کو حراست میں نہیں لیا گیا تاہم ان سے ملکی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکنے والی کاروائیوں سے پرہیز کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پرنس حمزہ بن حسین 1999 سے 2004 تک ولیعہد پرنس رہے لیکن اس کے بعد شاہ حسین دوئم کے بڑے بیٹے الحسین بن عبداللہ کو ولیعہد پرنس منتخب کر لیا گیا تھا۔


ٹیگز: #اردن

متعللقہ خبریں