امریکہ نے شام کے علاقے دیرالزور کو مزید فوجی کمک روانہ کر دی
اس قافلے میں عملے کے افراد اور ٹینکوں کے بھی شامل ہونے والی کم ازکم 30 بکتر بند گاڑیوں کا مشاہدہ ہوا ہے
مشرقی شام میں دہشت گرد تنظیم وائے پی جی/PKK کے زیر قبضہ علاقوں میں اپنے فوجی وجود کو تقویت دینے کا فیصلہ کرنے والی امریکی انتظامیہ نے علاقے کو پہلی اضافی فوجی کمک روانہ کردی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ "اب کردوں کا تیل کے ذخائر والے علاقوں کی جانب بڑھنے کا وقت آگیا ہے" بعد ازاں پینٹاگون نے بھی ایک اعلان کیا۔
پینٹاگون نے اعلان کیا تھا کہ شام کے مشرقی علاقوں میں موجود تیل کے کنووں کی حفاظت کے لیے اضافی فوجی کمک روانہ کی جائیگی۔
امریکی فوج کے عراق میں متعین عناصر سے ایک فوجی قافلہ آج علی الصبح عراق۔ شام سرحدی علاقے الا یاوربیہ پہنچا ہے۔
یہ فوجی قافلہ دیر الزور کے جنوب مشرق میں واقع الا عمر تیل نکالنے کی تنصیبات کو پہنچا ہے۔
اس قافلے میں عملے کے افراد اور ٹینکوں کے بھی شامل ہونے والی کم ازکم 30 بکتر بند گاڑیوں کا مشاہدہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ الا عمر تنصیب دہشت گرد تنظیم وائے پی جی /PKK کے زیرِ قبضہ ہے۔
امریکی فوج نے علاوہ ازیں ضلع دیرالزور کے جنوب مشرق میں شام۔عراق سرحدوں پر تعمیر کیے جانے والے نئے فوجی اڈے کی تعمیر کے لیے جگہ کا تعین کر لیا ہے۔
توقع ہے کہ یہ فوجی اڈہ بوغوز میں قائم کیا جائیگا۔
متعللقہ خبریں
کویت: عمارت میں آگ لگ گئی، 39 افراد ہلاک
ضلع احمدی میں آتشزدگی کے واقعے میں 39 افراد ہلاک اور کثیر تعداد میں زخمی ہو گئے