مسلمان ممالک اسرائیل کی خلیجی کاروائیوں اور تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے مقابل محتاط رہیں
مسلمان علماء اور رہنماوں سے اپیل کی گئی ہے کہ ان کی ترجیح مسئلہ فلسطین، بیت المقدس اور مقبوضہ زمینیں ہونی چاہئیں اور انہیں ان موضوعات کی طرف سے لاپرواہی سے اجتناب کرنا چاہیے: مسلمان علماء یونین
عالمی مسلمان علماء یونین نے مسلمان ممالک کو اسرائیل کی خلیجی کاروائیوں اور تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے مقابل متنبہ کیا ہے۔
علماء یونین کی طرف سے جاری کردہ تحریری بیان میں مسلمان علماء اور رہنماوں سے اپیل کی گئی ہے کہ ان کی ترجیح مسئلہ فلسطین، بیت المقدس اور مقبوضہ زمینیں ہونی چاہئیں اور انہیں ان موضوعات کی طرف سے لاپرواہی سے اجتناب کرنا چاہیے۔
بیان میں بیت المقدس پر قبضہ کرنے والے، فلسطینی عوام کو ہلاک کرنے والے اور غزہ کا محاصرہ کرنے والے وفود کو عوامی یا سرکاری سطح پر قبول کئے جانے یا پھر ان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے جانے کی اور مسلمان ممالک میں ان کی مہمان نوازی کئے جانے کی مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلیوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی یا پھر خلیجی ممالک میں ان کی مہمان نوازی بیت المقدس پر ان کے قبضے کے مقابل ایک انعام کا اور سو سالہ سمجھوتے کے اطلاق کا مفہوم رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ کل اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں سلطان قابوس بن سعید کے ساتھ ملاقات کی تھی۔
تاہم سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجیبوری نے کہا تھا کی سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کئے ، تعلقات کے قیام کے لئے اسرائیل کا آزاد فلسطینی حکومت کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔