ہم ڈیورنڈ لائن کو ملکی سرحد کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے، طالبان انتظامیہ

"افغانستان جانے" کے لیے  پاکستان کا  ویزے اور پاسپورٹ کی درخواست  کرنانا قابل ِ قبول ہے، شیر محمد عباس ستانکزئی

2103672
ہم  ڈیورنڈ لائن کو ملکی سرحد کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے، طالبان انتظامیہ

افغان عبوری حکومت کے نائب وزیر خارجہ اور طالبان انتظامیہ کی سرکردہ شخصیات میں شامل  شیر محمد عباس ستانکزئی نے کہا ہے کہ ہم افغانستان اور پاکستان کی سرحد کا تعین کرنے والی ڈیورنڈ لائن کو ملکی سرحد کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے۔

افغان میڈیا کے مطابق ستانکزئی نے افغانستان سے سوویت یونین کے انخلاء کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر صوبہ لوگر میں منعقدہ ایک پروگرام میں بات کی۔

اسوقت  پاکستانی حدود میں افغان سرحد کے دوسری جانب پشتون اکثریتی بستیوں کا تعلق بھی افغانستان سے ہونے کا دعوی کرتے ہوئے ستانکزئی نے  ان علاقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغانوں کے لیے یہ ناقابل قبول ہے کہ "افغانستان جانے" کے لیے  پاکستان ان سے  ویزے اور پاسپورٹ کی درخواست کرے۔

ستانکزئی نے کہا کہ"ہم نے ڈیورنڈ لائن کو تسلیم نہیں کیا اور نہ کریں گے۔ آج آدھا افغانستان الگ ہو چکا ہے اور ڈیورنڈ لائن کے دوسری طرف ہے۔ ڈیورنڈ ایک لکیر ہے جو انگریزوں نے افغانوں کے دلوں میں کھینچی تھی۔ آج ہمارا پڑوسی ملک ( پاکستان) تارکین وطن کو بے رحمی سے ملک بدر کر رہا ہے اور انہیں ان کے ملک میں بھیج رہا ہے، انہیں واپس جانے کے لیے کہا جاتا ہے۔"

طالبان انتظامیہ کے مخالفین اور ان کی حمایت کرنے والی جماعتوں پر بھی تنقید  کرنے والے ستانکزئی نے  نام لیے بغیر کہا کہ کچھ ممالک طالبان انتظامیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ کوششیں بے سود ثابت ہوں گی۔

 دوسری جانب پاکستان کی وزارت خارجہ نے ستانکزئی کے بیانات پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بیانات سے جغرافیائی، تاریخی یا بین الاقوامی قانون پر مبنی حقائق تبدیل نہیں ہوں گے، اور کہا گیا کہ افغان فریق کو پاکستان کے "حقیقی" سیکورٹی خدشات کو دور کرنا چاہیے۔

 



متعللقہ خبریں