ایران میں ہنگاموں میں ملوث ایک اور شخص کو سزائے موت دے دی گئی
ایرانی عدلیہ سے وابستہ میزان نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ 19 سالہ محمد بروگا کو دی گئی سزائے موت کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے
ایران میں مہینوں سے جاری مظاہروں کے دوران ایک اور شخص کو ایک سکیورٹی گارڈ کو زخمی کرنے اور ایک عوامی عمارت کو آگ لگانے کے جرم میں سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
ایرانی عدلیہ سے وابستہ میزان نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ 19 سالہ محمد بروگا کو دی گئی سزائے موت کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا ہے۔
خبروں کے مطابق بروگا ، جسے دارالحکومت تہران میں مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، کو "قتل کرنے کے ارادے سے ایک سیکورٹی گارڈ پر حملہ کرنے اور اسے زخمی کرنے"، "امن عامہ میں خلل ڈالنے"، "خوف اور عدم تحفظ پھیلانے "عوامی عمارت کو آگ لگانے کے الزامات میں انقلابی عدالت میں 29 اکتوبر کو سزائے موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
اطلاع کے مطابق بروگا کی سزا کو بعد میں سپریم کورٹ نے برقرار رکھا اور کوئی نیا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سپریم کورٹ کی جانب سے بروگا کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کی مذمت کی ہے۔
تہران میں 13 ستمبر کو اخلاق پولیس نے 22 سالہ مہسا ایمانی کو حراست میں لے لیا تھاجہاں اس کے بیمار پڑنے پر ہسپتال داخل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی جس پر ملک بھر میں ہنگاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
ملک میں 110 دنوں سے جاری مہسا ایمنی مظاہروں کے سلسلے میں اب تک کم از کم 11 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی اور اب تک دو افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
متعللقہ خبریں
چین: چاقو سے حملہ، 10 افراد ہلاک
صوبہ یُن آن کے ایک ہسپتال میں چاقو سے حملے کے نتیجے میں 10 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے