ہندوستان، مسلم مخالف اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے پنڈتوں کے خلاف تفتیش شروع

اس سے پہلے تحقیقات شروع نہیں کی گئی تھی، کیونکہ اس معاملے کے بارے میں کوئی شکایت درج  نہیں کروائی گئی تھی

1752311
ہندوستان، مسلم مخالف اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے  پنڈتوں کے خلاف تفتیش شروع

ہندوستانی  صوبے  اتراکھنڈ میں اس تقریب کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں ہندو پنڈتوں نے مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر  کی تھیں۔

اس میٹنگ کے مناظر جس میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ کیا گیا کے وائرل ہونے اور شدید ردعمل کے بعد، پولیس نے اس جلسے اور تقریریں کرنے والے لوگوں کے بارے میں تفتیش شروع کی ہے۔

یہ سرگرمی17 تا 19 دسمبر تک ہریدوار کے قصبے میں ہوئی تھی، پولیس نے نوٹ کیا کہ اس سے پہلے تحقیقات شروع نہیں کی گئی تھی، کیونکہ اس معاملے کے بارے میں کوئی شکایت درج  نہیں کروائی گئی تھی۔

پولیس اہلکار اشوک کمار نے اعلان کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان ویڈیوز پر سوشل میڈیا پر اس بنیاد پر پابندی لگائی جائے کہ وہ اشتعال انگیز ہیں، جب کہ سوشل میڈیا صارفین نے پولیس پر تحقیقات شروع کرنے میں تاخیر کا الزام لگایا۔

کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ جب سے  حکمراں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اقتدار سنبھالا  ہے مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں2014 کے بعد سے تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

تقریب کے مقررین میں سے ایک پربودھانند گری نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ وہ اپنے بیانات پر قائم ہیں اور پولیس سے خوفزدہ نہیں ہیں۔

یہاں اپنی تقریر میں گری نے ہندوستانی سیاسی اور فوجی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار میں مسلمانوں (روہنگیا) کے خلاف تشدد کی پالیسی کو ملک کے مسلمانوں پر لاگو کریں۔

میٹنگ میں خطاب کرنے والے لیڈروں میں سے ایک یتی نرسگھنند سرسوتی نے کہا کہ ہندوؤں کو اپنے مذہب کو مسلمانوں سے بچانے کے لیے ہتھیار اٹھانا چاہییں۔

 



متعللقہ خبریں