افغانستان میں فاقہ کشی گزشتہ  20 سالوں میں ملک میں ہونے والی جنگ سے زیادہ جانیں لے سکتی ہے

حالیہ مہینوں میں ملک میں معاشی بحران نے مزید 10 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا ہے

1746055
افغانستان میں فاقہ کشی گزشتہ  20 سالوں میں ملک میں ہونے والی جنگ سے زیادہ جانیں لے سکتی ہے

کہا گیا ہے کہ افغانستان میں فاقہ کشی گزشتہ  20 سالوں میں ملک میں ہونے والی جنگ سے زیادہ جانیں لے سکتی ہے۔

انٹرنیشنل کرائسز گروپ کی جانب سے دیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ اگر عالمی برادری نے افغانستان کی مدد نہ کی تو اندازہ ہے کہ ملک میں قحط اور غذائی قلت سے ہلاکتوں  کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہو جائے گا۔

بیان میں جس میں کہا گیا تھا کہ حالیہ مہینوں میں ملک میں معاشی بحران نے مزید 10 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ موسم سرما کے قریب آتے ہی خوراک کی عدم ترسیل میں اضافہ ہوگا۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک میں معاشی بحران کی وجہ افغانستان کے لیے غیر ملکی امداد کی بندش ہے۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے دنیا پر زور دیا کہ وہ طالبان کے ساتھ رابطے میں رہیں، اور کہا کہ بصورت دیگر، اس کا مطلب قحط، نقل مکانی، دہشت گردی کے خطرات، منشیات کی اسمگلنگ کے وحشیانہ اور خطرناک نتائج کو قبول کرنا ہوگا۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد ملک کو بین الاقوامی امداد کا سلسلہ رک گیا تھا۔

عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اورمتحدہ امریکہ کے مرکزی بینک نے بھی بین الاقوامی فنڈز تک افغانستان کی رسائی ختم کردی۔

امریکی انتظامیہ نے امریکی بینکوں میں افغان حکومت کے ذخائر کو منجمد کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، ایک اندازے کے مطابق 22.8 ملین افراد، جو کہ آبادی کے نصف سے زیادہ کے مساوی ہیں، کو موسمِ سرما  میں افغانستان میں خوراک کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔



متعللقہ خبریں