بھارت: متنازع زرعی قوانین منسوخ کر دئیے جائیں گے

ہزاروں کاشتکاروں کی آمدنی کے خاتمے کا اور سال بھر سے احتجاجی مظاہروں کا سبب بننے کی وجہ سے نئے زرعی قوانین کو کالعدم کر دیا گیا ہے: وزیر اعظم نریندر مودی

1736021
بھارت: متنازع زرعی قوانین منسوخ کر دئیے جائیں گے

بھارت میں شدید احتجاجی مظاہروں کا سبب بننے والے متنازع زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ہزاروں کاشتکاروں کی آمدنی کے خاتمے کا اور سال بھر سے احتجاجی مظاہروں کا سبب بننے کی وجہ سے نئے زرعی قوانین کو کالعدم کر دیا گیا ہے۔

مودی نے کہا ہے کہ قوانین کی کالعدمی سے متعلق قانونی عمل ماہِ دسمبر میں اسمبلی کی موسمِ سرما نشست میں ایجنڈے پر لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ بھارت نے ستمبر 2020 میں آزاد زرعی سیکٹر، فلور پرائس اور سپورٹ پرچیز پالیسیوں کے خاتمے پر مبنی 3 اصلاحات کو آئینی شکل دی تھی۔

کاشتکاروں کا دعوی تھا کہ نئے قوانین ان کی آمدنی میں کمی کریں گے، ایجنٹ کمپنیوں کو زیادہ اختیارات دیں گے اور آخر کار کاشتکاروں کو ان کی زمین سے محروم کرنے کا سبب بنیں گے۔

لیکن مودی حکومت کا دعوی تھا کہ نئے قوانین کاشتکاروں کو اپنی مصنوعات کی فروخت میں آزادی دیں گے اور نجی سرمایہ کاری کے ساتھ زرعی ترقی کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

قوانین کی منظوری کے بعد کاشتکاروں نے پنجاب اور ہریانہ سے دارالحکومت دہلی تک کاشتکاروں کے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ حکومت اور کاشتکاروں کے درمیان 11 مراحل پر مشتمل مذاکرات ہوئے جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے تھے۔

ملک میں کاشتکاروں کا نصف سے زائد مقروض ہے اور 2018 اور 2019 کے دوران 20 ہزار 638 کاشتکار خود کشی کر چکے ہیں۔



متعللقہ خبریں