مقبوضہ کشمیر میں عظیم رہنما سید علی گیلانی کی تدفین، پورے علاقے میں کرفیو

بھارت نے سرینگر کے گردو  نواح  کے  علاقے  میں  پولیس ٹیمیں اور نیم فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔ سرینگر کی اہم شاہراؤں پر کثیر تعداد میں بکتر بند گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہزاروں اہلکار بھی وہاں موجود ہیں

1701426
مقبوضہ کشمیر  میں عظیم  رہنما  سید علی گیلانی کی تدفین، پورے علاقے میں کرفیو

مقبوضہ کشمیر کے اہم رہنماؤں میں سید علی گیلانی کی وفات کے   بعد ، بھارت نے خطے میں ممکنہ مظاہروں کو روکنے کے لیے سیکورٹی  میں اضافہ کرلیا ہے۔ وادی میں ہر قسم کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔

بھارت نے سرینگر کے گردو  نواح  کے  علاقے  میں  پولیس ٹیمیں اور نیم فوجی دستے تعینات کیے ہیں۔

سرینگر کی اہم شاہراؤں پر کثیر تعداد میں بکتر بند گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہزاروں اہلکار بھی وہاں موجود ہیں۔

مقبوضہ  کشمیر  میں حریت  رہنما   سید علی گیلانی کو سری نگر میں ان کے گھر کے قریب حیدر پورہ کے علاقے میں جمعرات کی علی الصباح سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

سید علی گیلانی کے اہلِ خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے مرحوم کی میت تحویل میں لے کر اہلِ خانہ کو تدفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی اور اپنے تئیں انہیں سپردِ خاک کیا۔

اطلاعات کے مطابق  حریت رہنما کی تدفین علی الصبح ہو گئی تھی تاہم کشمیر کے کئی حصوں سے لوگ اس میں شرکت کرنا چاہتے تھے تاہم انھیں وہاں تک جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

سرینگر کے شہری علاقوں میں ڈرون اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی ہے۔

ادھر حیدر پورہ میں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر سخت سکیورٹی حصار قائم ہے۔ پولیس نے گذشتہ روز ہی کہہ دیا تھا کہ کورونا کی وبا کے باعث صرف قریبی رشتہ داروں کو ہی جنازے میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

اطلاعات کے مطابق علی گیلانی کے دو بیٹے، ان کی بیویاں اور بچے شامل ہوئے اور مرحوم کو حیدر پورہ میں ہی واقع ایک قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔

اس سے قبل سوشل میڈیا پر سید علی گیلانی کے ترجمان عبداللہ گیلانی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکام مرحوم حریت رہنما کی میت غسل سے قبل ہی جبراً تدفین کے غرض سے لے گئے ہیں۔

اسی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ میت کو زبردستی لے جانے کے معاملے پر سید علی گیلانی کے اہل خانہ اور فوجی اہلکاروں میں کشیدگی بھی ہوئی۔

کشمیری رہنماؤں کی جانب سے حکام کے مبینہ ناروا سلوک پر احتجاج کی کال بھی دی گئی ہے تاہم انڈین حکام کی جانب سے کشیدگی سے بچنے کے لیے وادی میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرینگر میں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کی جانب جانے والی سڑکوں پر رکاوٹیں اور خاردار تاریں رکھی گئی ہیں اور پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں کسی کو اپنے گھر چھوڑنے کی اجازت نہیں ہو گی۔



متعللقہ خبریں