کابل ائیرپورٹ کے باہردھماکے، 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک

ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی اہلکار بھی شامل ہیں، دھماکے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق داعش نے کابل ایئر پورٹ دھماکوں کی ذمے داری قبول کر لی

1698209
کابل ائیرپورٹ کے باہردھماکے، 13 امریکی فوجیوں سمیت 90 افراد ہلاک

کابل ائیرپورٹ کے باہر یکے بعد دیگرے ہونے والے  دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 90 ہوگئی جبکہ 150 زخمی ہوئے، 13 امریکی فوجی بھی مارے گئے۔ دھماکوں کی ذمہ داری کالعدم داعش خراسان نے قبول کرلی۔

ہلاک ہونے والوں میں 13 امریکی اہلکار بھی شامل ہیں، دھماکے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق داعش نے کابل ایئر پورٹ دھماکوں کی ذمے داری قبول کر لی۔

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے گزشتہ روز (جمعرات کو) ہی اپنے شہریوں کو کابل ایئر پورٹ کے قریب جانے سے منع کیا تھا۔

کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے پہلا دھماکا خودکش تھا جو ایئر پورٹ کے ایبے گیٹ پر ہوا، اس کے نتیجے میں امریکی اور افغان شہریوں کا جانی نقصان ہوا۔

دوسرا دھماکا ایبے گیٹ سے کچھ فاصلے پر واقع بیرن ہوٹل کے قریب ہوا، اُس میں بھی کئی لوگ زخمی ہوئے۔

بیرن ہوٹل وہ مقام ہے جسے مغربی ممالک اپنے شہریوں کے انخلاء کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

ایئر پورٹ پر گن فائر کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق دونوں دھماکے منظم منصوبہ بندی کے تحت کیئے گئے۔

دھماکوں کے بعد شہر بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور کابل ایئر پورٹ جانے والے راستے پر ٹریفک بند کر دی گئی ہے۔

کابل میں بدلتی صورتِ حال سے ’جیو نیوز‘ اپنے ناظرین کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ کر رہا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس مقام پر دھماکہ ہوا وہاں سیکیورٹی کی ذمہ داری امریکی فورسز کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے لوگوں کی سیکیورٹی پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں اور شرپسندوں سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ افغان نیوز ایجنسی کے مطابق دہشت گرد تنظیم داعش خراسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

پینٹا گون نے کابل دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ یو ایس کمانڈر سینٹرل کمانڈ جنرل مکینزی نے کہا ہے کہ داعش کے حملے جاری رہنے کا خدشہ ہے، ایک ہزار فوجی اب بھی افغانستان میں موجود ہیں، انخلا کا عمل جاری رکھیں گے۔



متعللقہ خبریں