حالات بحال ہوجائیں کشمیر کودوبارہ ریاست کا درجہ دے دیں گے: حکومت ہند

بھارتی وزارت داخلہ نے  کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر کو ریاست کا درجہ دوبارہ مناسب وقت پر اسی صورت میں دیا جائے گا جب وہاں حالات معمول کے مطابق ہو جائیں

1682001
حالات بحال ہوجائیں کشمیر کودوبارہ ریاست کا درجہ دے دیں گے: حکومت ہند

بھارتی وزارت داخلہ نے  کشمیر سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر کو ریاست کا درجہ دوبارہ مناسب وقت پر اسی صورت میں دیا جائے گا جب وہاں حالات معمول کے مطابق ہو جائیں۔

شیو سینا کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے راجیہ سبھا یعنی پارلیمان کے ایوان بالا میں اس حوالے سے ایک سوال پوچھاجس کے جواب میں حکومت نے اپنے موقف پیش کیا۔

بھارت نے پھر کہا ہے کہ حالات معمول پر آنے کے بعد مناسب وقت پر ہی جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔ بھارت نواز کشمیری رہنما حکومت کے اس موقف کو دھوکہ دہی اور فریب بتاتے ہیں۔

بھارتی حکومت نے جب ان اقدامات کا اعلان کیا تھا اس وقت بھی ایوان میں ریاستی درجہ بحال کرنے کا وعدہ کیا گيا تھا۔ اسی لیے حکومت سے پوچھا گيا تھا آخر حکومت ایسا کب کرےگی۔ 

وزارت داخلہ نے اپنے مختصر سے جواب میں کہا کہ حالات  بحال ہونے کے بعد مناسب وقت پر ریاست کا درجہ بحال کرنے پر غور کیا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گيا ہے کہ حکومت نے ریاستی آئین کو تبدیل کرنے اور اسے تقسیم کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ نہ صرف ملک بلکہ خطے کے بھی مفاد میں ہے۔

کشمیر سے متعلق ہی بی جے پی کے ایک رہنما کے سوال کے جواب میں کہا گیا کہ اس  سال کشمیر میں شدت پسندانہ کارروائیوں میں تقریبا ساٹھ فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

نائب وزیر داخلہ نتیہ آنند رائے کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خلاف حکومت نے سخت پالیسی اپنا رکھی ہے اسی لیے سلامتی کو مضبوط کرنے، محاصروں اور چھاپوں میں وسعت دینے اور سختی کرنے جیسے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ شدت پسند تنظیموں سے موثر طریقے سے نمٹا جا سکے جبکہ دفاعی قوتیں ان مقامی لوگوں پر بھی سخت نظر رکھتی ہیں جو ممکنہ طور پر شدت پسندوں کی مدد کر سکتے ہيں۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت ميں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کو خصوصی آئینی اختیارات دینے والی آئینی شق 370 کو ختم کرتے ہوئے اس کا ریاستی درجہ بھی ختم کر دیا تھا اور ریاست جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علیحدہ علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔

 

 



متعللقہ خبریں