وینس کوعالمی ثقافتی فہرست میں شامل کیا جائے: یونیسکو

اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کے تحفظ کی تنظیم یونیسکو نے کہا ہے کہ وینس کو خطرے سے دوچار عالمی ثقافتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے

2018898
وینس کوعالمی ثقافتی فہرست میں شامل کیا جائے: یونیسکو

اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کے تحفظ کی تنظیم یونیسکو نے کہا ہے کہ وینس کو خطرے سے دوچار عالمی ثقافتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔

سی این این کے مطابق،  یونیسکو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشہور اطالوی شہر  وینس کو بے تحاشہ سیاحت، حد سے زیادہ ترقی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندر کی سطح میں اضافے سے ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ ہے۔

 خطرے سے دوچار وینس کو عالمی ثقافتی مقامات کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے جس کا مقصد مستقبل  کیلئے اس شہر کو بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔

وینس  بلدیہ کے ترجمان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وینس یونیسکو کی تجویز پر غورکرے گا اور اس معاملے پر اطالوی حکومت سے بھی بات کی جائے گی۔

یونیسکو کا کہنا ہے کہ  اٹلی کے سب سے خوبصورت شہروں میں سے ایک وینس اس وقت خطرے سے دوچار ہے اور اس کی وجہ اسٹریٹجک وژن کی کمی ہے جس کا ذمہ دار اطالوی حکام کو  ٹھہرایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کی عدم توجہ کے باعث تاریخی شہر اور آس پاس کی جھیلوں کی حفاظت نہ ہوسکی اور اس کی ناکامی کا الزام  حکام پر لگایا جارہا ہے جو ان کیلئے ایک دھچکا ہے

تاہم وینس کے سابق میئرز میں سے ایک نے بین الاقوامی ثقافتی ورثہ ایجنسی پر الزام لگایا ہے کہ وہ "زمین پر سب سے مہنگی اور بیکار تنظیموں میں سے ایک ہے۔"

 سابق میئر Massimo Cacciari  نے کہا کہ یونیسکو بغیر علم کے فیصلے اور "بائیں اور دائیں رائے دیتا ہےجسے ہم نظر انداز کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیں تبدیلیاں کرنے کیلئے فنڈز نیں دیتے، یہ صرف تنقید ہی کرتے ہیں، گویا وینس کو عالمی ثقافتی ورثہ بنانے کے لیے یونیسکو کی ضرورت تھی! ہمیں زیادہ عمل اور کم الفاظ کی ضرورت ہے۔

 ہر سال تقریباً 28 ملین سیاح وینس کا رخ کرتے ہیں، سیاحوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے شہر میں تعمیرات بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے بالآخر شہر کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

خیال رہے کہ یونیسکو اب تک عالمی سطح پر 55 مقامات کو خطرے سے دوچار قرار دے کر عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرچکا ہے جبکہ مزید 204 مقامات ایسے ہیں جن کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔



متعللقہ خبریں