پھلوں اور سبزیوں پر اکتفا روسی انفلوِئنسر کی جان لے گیا

نیو یارک پوسٹ کے مطابق روس سے تعلق رکھنے والی ژانا سمسونوا جنوب مشرقی ایشیا میں رہ رہی تھی اور ان کی موت مبینہ طور پر غذائی قلت اور تھکن کے باعث ہوئی

2018642
پھلوں اور سبزیوں پر اکتفا روسی انفلوِئنسر کی جان لے گیا

کئی سالوں سے کچی سبزیاں اور پھل کھا کر زندہ رہنے والی روسی انفلوئنسر 40 سال کی عمر میں چل بسی۔

نیو یارک پوسٹ کے مطابق روس سے تعلق رکھنے والی ژانا سمسونوا جنوب مشرقی ایشیا میں رہ رہی تھی اور ان کی موت مبینہ طور پر غذائی قلت اور تھکن کے باعث ہوئی۔

 وہ گزشتہ 5 سال سے کچی سبزیاں، پھل اور ان کا رس  بالخصوص جیک فروٹ اور دُریان غذا کے طور پر استعمال کر رہی تھیں۔

 خاتون کے کھانے کی عادات ان کی زندگی کے آخری چند مہینوں میں تشویشناک حد تک محدود ہوگئی تھیں۔

ژانا سمسونوا کی والدہ نے روسی اخبار کو بتایا کہ ان کی بیٹی کی موت 21 جولائی کو مبینہ طور پر ہیضے کی طرح کے ایک انفیکشن کی وجہ سے ہوئی جو کہ ویگن غذا  کے باعث ہوتا ہے۔

 ژانا سمسونوا 10 سال سے صرف سبزیاں کھا رہی تھیں اور وہ کبھی کبھار ہی صرف مچھلی اور دودھ کا استعمال کرتی تھیں۔

خاتون کی موت کی باقاعدہ وجہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے کیونکہ ان کے اہلخانہ لاش کو روس واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 ژانا سمسونوا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی زیادہ تر سبزیوں اور پھلوں کی تصاویر موجود ہیں۔



متعللقہ خبریں