ہم 6 ہفتے تک جاری رہنے والی فوری جنگ بندی کے لیے  تواتر سے کام  کریں گے، صدر بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن، جنہیں خاص طور پر امریکی عربوں اور مسلمانوں کی طرف سے اسرائیل کی بھرپور حمایت پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، نے رمضان المبارک کے موقع پر ایک تحریری بیان دیا

2113736
ہم 6 ہفتے تک جاری رہنے والی فوری جنگ بندی کے لیے  تواتر سے کام  کریں گے، صدر بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پرکم از کم 6 ہفتے تک جاری رہنے والی فوری جنگ بندی کے لیے  تواتر سے کام  کریں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جنہیں خاص طور پر امریکی عربوں اور مسلمانوں کی طرف سے اسرائیل کی بھرپور حمایت پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، نے رمضان المبارک کے موقع پر ایک تحریری بیان دیا۔

تمام مسلمانوں کے مقدس ایام  کی مبارکباد  دینے  والے بائیڈن نے کہا  کہ وہ "غزہ کے مصائب سے آگاہ ہیں۔"

بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا، "غزہ کی جنگ سےفلسطینی عوام کو خوفناک حالات  کا سامنا کرنا پڑا۔ 30 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، مارے گئے، جن میں ہزاروں بچے بھی شامل تھے۔"

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں، بائیڈن نے کہا کہ ان لوگوں کو فوری طور پر خوراک، صاف پانی، ادویات اور رہائش کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ امریکہ نے غزہ کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ کے قیام کے لیے کارروائی کی تھی، ہم  غزہ کو ہر قسم کی امداد فضائی، زمینی اور سمندری راستے سے پہنچانے کی کوشش کریں گے۔

بائیڈن نے کہا، "امریکہ کے طور پر، ہم یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت، کم از کم 6 ہفتوں تک جاری رہنے والی فوری جنگ بندی کو یقینی بنانے کے  لیے دن رات کام  کریں گے۔" انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل فلسطین مسئلہ کا واحد مستقل سیاسی حل ہے۔

امریکی صدر بائیڈن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اسلامو فوبیا کی امریکہ  میں کوئی جگہ نہیں، یہ ملک عقیدہ کی آزادی اور مسلمان تارکین وطن سمیت تمام تارکین وطن کی شراکت پر قائم ہوا تھا۔ میں  نے اپنے دور عہد کے دوران پہلی بار اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک قومی حکمت عملی تیار کی ہے۔



متعللقہ خبریں