اسرائیل کو فوری اور مؤثر طریقے سے عبوری اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے، عالمی عدالتِ انصاف

"موجودہ حالات  انتہائی  سنگین ہے۔" اور ناقابل بیان علاقائی نتائج پیدا کر رہے ہیں۔"

2103700
اسرائیل کو فوری اور مؤثر طریقے سے عبوری اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے، عالمی عدالتِ انصاف

بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین ہے اور اسرائیل کو فوری اور مؤثر طریقے سے عبوری اقدامات پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔

عدالت انصاف نے  رفح پر حملے کے اسرائیل کے منصوبے کی وجہ سے جنوبی افریقہ کی جانب سے درخواست کردہ نئے اقدامات کے بارے میں اپنے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔

اپنے فیصلے کے حوالے سے تحریری بیان میں، انہوں نے کہا کہ عدالت کی طرف سے 26 جنوری 2024 کو سنائے گئے چھ حکم امتناع رفح سمیت پوری غزہ کی پٹی  پر لاگو ہوتے ہیں اور کہا کہ "احتیاطی تدابیر کو فوری اور مؤثر طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے۔"

غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح میں تازہ ترین پیش رفت کو "انتہائی سنگین" قرار دیتے ہوئے عدالت  نے یاد دہانی کرائی ہے  کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اسرائیل کی رفح پر حملہ کرنے کی تیاریوں کے بارے میں کہا ہے : "موجودہ حالات  انتہائی  سنگین ہے۔" اور ناقابل بیان علاقائی نتائج پیدا کر رہے ہیں۔"

عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ہے اور خبردار کیا کہ اسے نسل کشی کنونشن اور احتیاطی تدابیر کی مکمل تعمیل کرنی چاہیے۔

دریں اثنا، حماس نے عدالت  کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے کہ احتیاطی تدابیر، جن کا اطلاق پوری غزہ کی پٹی پر کرنا ہے، بشمول رفح شہر، جہاں اسرائیل حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، فوری اور مؤثر طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے۔

حماس کی طرف سے دیے گئے بیان میں عدالت سے  مطالبہ کیا گیا  ہےکہ وہ "اس وحشیانہ حملے کو روکنے کے لیے اپنے فیصلے کو براہ راست اور واضح حکم میں ترجمہ کرے جو غزہ میں بے دفاع شہریوں کے خلاف نسل کشی کا باعث بنا۔"

 



متعللقہ خبریں