امریکہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت
سپریم کورٹ کی طرف سے اعتراض مسترد ہونے کے بعد58 سالہ کینیتھ یوجن سمتھ کو ماسک پہنا کر کئی منٹ تک نائٹروجن گیس دے کر سزائے موت دے دی گئی
امریکہ کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی مجرم کو نائٹروجن گیس کے ذریعے دم گھونٹ کر سزائے موت دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کی طرف سے پھانسی کی سزا پر اعتراض مسترد ہونے کے بعد58 سالہ کینیتھ یوجن سمتھ کو ماسک پہنا کر کئی منٹ تک نائٹروجن گیس دے کر سزائے موت دی گئی ہے۔
سن 1982 کے بعد سے پہلی دفعہ مختلف شکل میں دی گئی اس سزائے موت پر ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جج پینل میں سے سزائے موت کی مخالفت کرنے والے تین ججوں میں سے سونیا سوٹومائر نے کہا ہے کہ "آلباما نے سزائے موت کے لئے ایک ایسے طریقے کا انتخاب کیا ہے کہ جس کا پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا گیا تھا ۔ دنیا یہ سب کچھ دیکھ رہی ہے"۔
متعدد بین الاقوامی اداروں کی طرف سے بھی اس فیصلے پر اعتراض کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے کہا ہے کہ نائٹروجن گیس کے ساتھ دم گھونٹ کر مارنا ایک غیر انسانی تشدد ہے۔
ہیومن رائٹ واچ تنظیم نے بھی جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ اس بے بنیاد فیصلے سے فوری طور پر پیچھے ہٹنا ضروری ہے۔