غزہ میں اسرائیلی جرائم پر مبنی رپورٹ اقوام متحدہ میں، تحقیقات کا مطالبہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ  عالمی عدالت اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو اسرائیلی فوج کے حملوں، پھانسیوں اور شہریوں کی نقل مکانی پر سخت موقف اختیار کرنا چاہیے اور غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی نظروں میں سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں

2080984
غزہ میں اسرائیلی جرائم پر مبنی رپورٹ اقوام متحدہ میں، تحقیقات کا مطالبہ

یورپیئن-میڈیٹیرینین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس Euro-Med نے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں ایک رپورٹ مرتب کی جسے عالمی فوجداری عدالت  اور اقوام متحدہ  کے نمائندوں کو بھیجا گیا ہے۔ ۔

جنیوا میں قائم یورو میڈ کی جانب سے دیے گئے بیان میں کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے گئے پھانسی کے مقدمات کو آئی سی سی اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو پیش کی گئی رپورٹ میں دستاویزی شکل دی گئی ہے۔

بیان میں ایک  عالمی  قانونی ٹیم کے قیام کی درخواست کی گئی، اس ٹیم پر غزہ کی پٹی میں داخلے کے لیے دباؤ ڈالنے اور زیر بحث جرائم کی فوری تحقیقات سمیت  مجرموں کو ذمہ دار ٹھہرانے اور تمام متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ  عالمی عدالت اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو اسرائیلی فوج کے حملوں، پھانسیوں اور شہریوں کی نقل مکانی پر سخت موقف اختیار کرنا چاہیے اور غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی برادری کی نظروں میں سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 21ویں صدی کی سب سے زیادہ شہری ہلاکتوں کی شرح غزہ میں دیکھی گئی اور ایک اندازے کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری نسل کشی میں 28 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے ملبے کے نیچے دبے ہوئے تھے اور خیال کیا جاتا تھا کہ وہ مر گئے ہیں۔

یہ رپورٹ ،اقوام متحدہ کے ماورائے عدالت اور صوابدیدی سزاؤں کے خصوصی نمائندے موریس ٹائیڈ بال بینز، فلسطین  کے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرانسسکا البانیس اور  اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے تحت فلسطینی علاقوں میں ہونے والے جرائم کی تحقیقات کے آزاد بین الاقوامی کمیشن کے سربراہ ناوانیتھم پلے اور آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کو پیش کی گئی۔

 

 



متعللقہ خبریں