ماسکو: 7 لاکھ یوکرینی بچے روس میں پناہ لئے ہوئے ہیں

روس بعض یورپی ممالک کے برعکس بچوں کے ساتھ نہایت اچھا اور مشفقانہ روّیہ اختیار کئے ہوئے ہے: گریگوری کاراسین

2006326
ماسکو: 7 لاکھ یوکرینی بچے روس میں پناہ لئے ہوئے ہیں

روسی پارلیمنٹ کی بالائی شاخ 'فیڈریشن کونسل'  کی کمیٹی برائے بین الاقوامی تعلقات  کے سربراہ گریگوری کاراسین نے کہا ہے کہ یوکرین کے جنگ زدہ علاقوں سے 7 لاکھ بچے روس میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔

کاراسین نے سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ کیف انتظامیہ بچوں کے معاملے میں مسائل کھڑے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن روس بعض یورپی ممالک کے برعکس بچوں کے ساتھ نہایت اچھا اور مشفقانہ روّیہ اختیار کئے ہوئے ہے"۔

کاراسین نے کہا ہے کہ "حالیہ سالوں میں یوکرین کے جھڑپوں والے علاقوں سے فرار ہو کر روس میں پناہ لینے والے 7 لاکھ بچوں میں سے اکثر اپنے کنبوں کے ساتھ رہ رہے ہیں اور جنہیں یتیم خانوں میں رکھا گیا ہے وہ بھی تنہا نہیں ہیں بلکہ یتیم خانوں کے اساتذہ ان کے ساتھ ہیں"۔

 واضح رہے کہ یوکرین، روسی فورسز کو لوہانسک اور دونیتسک سے  یوکرینی بچوں کو اغوا کرنے کا قصوروار ٹھہرا رہا ہے۔

یوکرین  کی وزارت برائے بحالی نو  کی طرف سے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے لئے قائم کئے گئے پورٹل کے مطابق جنگ کے آغاز یعنی 24 فروری 2022 سے لے کر اب تک 19 ہزار 492 بچوں کو غیر قانونی شکل میں سرحد پار پہنچا دیا گیا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زلنسکی نے کہا ہے کہ غیر قانونی طریقوں سے روس پہنچائے جانے والے یوکرینی بچوں کی تعداد 19 ہزار سے زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ روس کے زیرِ قبضہ یوکرینی علاقوں میں  بچوں کی آبادی 2 لاکھ پر مشتمل ہے۔

بین الاقوامی تعزیراتی عدالت نے ،دوران جنگ یوکرینی بچوں کو اغوا کرنے کے الزام میں، روس کے صدر 'ولادی میر پوتن' اور روس  کی ہائی کمیشنر برائے حقوق اطفال 'ماریا لوووا۔بیلووا' کی گرفتاری کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔

عدالت نے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ یوکرینی بچوں کو غیر قانونی شکل میں روس پہنچانے کے جرم میں مذکورہ دونوں مشتبہ بھی شامل ہیں۔  بچوں کے اغوا میں ملّوث افراد کو اس جرم سے باز نہ رکھنے کی وجہ سے پوتن کو بھی شریک جرم ٹھہرایا گیا ہے۔



متعللقہ خبریں